نیا پاکستان ہاؤسنگ پروگرام کے لیے سی اے اے کی زمین طلب


کراچی: وزیراعظم عمران خان کی جانب سے اعلان کردہ ’نیا پاکستان ہاؤسنگ پروگرام‘ کے لیے سول ایوی ایشن اتھارٹی کی زمین مانگ لی گئی ہے۔

ہم نیوز کو ذمہ دار ذرائع نے بتایا کہ کیبنٹ سیکریٹریٹ ایوی ایشن ڈویژن کے سیکشن افسر محسن علی نے اس ضمن میں باقاعدہ مراسلہ بھی بھیج دیا ہے۔

ذمہ دار ذرائع نے ہم نیوز کو بتایا کہ ڈی جی سول ایوی ایشن، سی ای او پی آئی اے، ڈی جی ایئرپورٹ سکیورٹی فورس اور ڈی جی پاکستان میٹرولوجیکل ڈپارٹمنٹ کو مراسلہ بھیجا گیا ہے۔

ہم نیوز کے مطابق ایوی ایشن ڈویژن نے سی اے اے کی ملکیتی جائیدادوں کی تفصیلات بھی یکم نومبر 2018 تک فراہم کرنے کی ہدایات دی ہیں۔

وزیر اعظم پاکستان نے نواکتوبر 2018 کو ہاؤسنگ کمیٹی کے ساتھ میٹنگ میں 60 دنوں کے اندر سرکاری زمینوں کا ریکارڈ طلب کیا تھا۔

نیا پاکستان ہاؤسنگ منصوبہ

بے گھر افراد کے لیے عمران خان حکومت نے 22 اکتوبر 2018 سے’نیا پاکستان ہاؤسنگ پروگرام’ کے تحت رجسٹریشن کا آغاز کیا تھا۔

رجسٹریشن کے پہلے مرحلے میں اسلام آباد، فیصل آباد، کوئٹہ، سکھر، سوات، مظفرآباد اور گلگت کے ان افراد کی رجسٹریشن کی جارہی ہے جن کے پاس اپنے گھر نہیں ہیں اور وہ حکومت کی جانب سے اعلان کردہ اسکیم سے فائدہ اٹھانے کے خواہش مند ہیں۔

وفاقی حکومت کے اعلان کے مطابق پائلٹ پروجیکٹ کے تحت فارم جمع کرانے کی آخری تاریخ 12 دسمبر2018 مختص کی گئی ہے۔

’نیا پاکستان ہاﺅسنگ پروگرام‘ کے تحت ملنے والے فارم کی قیمت مبلغ 250 روپے مقرر کی گئی ہے۔ وفاقی حکومت نے خواہش مندوں کی سہولت کے لیے یہ اعلان بھی کیا ہے کہ فارم نادرا کی ویب سائٹ سے بھی ڈاؤن لوڈ کیے جاسکتے ہیں۔

فارم کی دستیابی کے اعلان کے ساتھ ہی نادرا ترجمان نے بتایا تھا کہ 174 ممالک سے دو لاکھ افراد نے نادرا کی ویب سائٹ تک رسائی حاصل کی۔ اس وقت ویب سائٹ بھی متاثر ہوئی تھی۔

نادرا ترجمان نے دعویٰ کیا تھا کہ ایک سیکنڈ میں دس ہزار ہٹس موصول ہورہی تھیں۔ فارم دستیابی کے پہلے ہی گھنٹے میں 62 ہزار فارم ڈاؤن لوڈ کرلیے گئے تھے۔

وزیراعظم عمران خان نے ’نیا پاکستان ہاؤسنگ پروگرام‘ کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ آئندہ پانچ سالوں میں حکومت غریب اور تنخواہ دار طبقے کو 50 لاکھ گھر بنا کر دے گی۔

حکومتی اعلان کے تحت آئندہ ایک سال میں دس لاکھ گھر تعمیر کرائے جائیں گے اوران افراد کے لیے مختص ہوں گے جو ماہانہ 15 سے 20 ہزار روپے تک کماتے ہیں۔

حکومت پہلے مرحلے میں ان افراد کو ترجیح دے گی جن کے پاس اپنے ذاتی گھر نہیں ہیں۔

دستیاب اعداد و شمار کے مطابق فی گھر لاگت 15 سے 25 لاکھ روپے تک آئے گی جس کی ادائیگی کے لیے پہلے مرحلے میں دس فیصد دینا ہوں گے اور کل رقم کا 90 فیصد قرضہ ہوگا۔

اس ضمن میں دستیاب معلومات کے مطابق 15 لاکھ روپے مالیت کے گھر کے لیے ایک لاکھ 50 ہزار روپے پیشگی ادا کرنے ہوں گے اور باقی 13 لاکھ 50 ہزار روپے کی رقم اقساط میں وصول کی جائے گی۔

حکومتی اعلان کے مطابق اقساط کی ادائیگی آئندہ 20 سال میں ہوگی۔


متعلقہ خبریں