اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے آسیہ بی بی کی سزا سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے حوالے سے کہا ہے کہ عدالت عظمیٰ نے آئین اور قانون کے مطابق فیصلہ دیا جبکہ انہوں نے شرپسند عناصر کو خبردار کیا کہ ریاست کو ایکشن لینے پر مجبور نہ کیا جائے۔
قوم سے اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ میں ان عناصر کو کہتا ہوں کہ وہ ریاست سے نہ ٹکرائیں اور اپنی سیاست کے لیے ملک کو نقصان نہ پہنچائیں، انہوں نے واضح کیا کہ ریاست اپنی ذمہ داری پوری کرے گی اور کسی قسم کی توڑ پھوڑ نہیں ہونے دے گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ آسیہ بی بی کے معاملے پر سپریم کورٹ کے فیصلے پر جو ردعمل دیا گیا اور جس قسم کی زبان استعمال کی گئی اس پر میں قوم سے بات کرنے پر مجبور ہوا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ کون سی حکومت چل سکتی ہے اگر ایک گروہ سپریم کورٹ کے ججز کو قتل کرنے کا فتویٰ دے اور پاک فوج کے سربراہ کے خلاف بغاوت کی ترغیب دے۔ سپریم کورٹ کے ججز کے خلاف غلط زبان استعمال کی گئی اور آرمی چیف کو غیرمسلم قرار دیا گیا۔
عمران خان نے کہا کہ جب ہالینڈ کے اندر نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کی کوشش کی گئی تو اس وقت ہمارا واحد ملک تھا جس نے مہم چلائی اور اس کوشش کو ناکام بنایا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان اس وقت عظیم ملک بنے گا جب وہ مدینہ کی ریاست کے اصولوں پر چل کر بنے گا، اگر ہم فلاحی ریاست نہیں بنائیں گے تو مقصد پورا نہیں ہو گا۔
انہوں نے یاد دلایا کہ اقوام متحدہ میں پہلی بار ہماری حکومت نے یہ مسئلہ اٹھایا، ہماری کوششوں کی بدولت یورپ کی انسانی حقوق کی عدالت نے فیصلہ دیا کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرنا اظہار رائے کی آزادی میں نہیں آتا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہماری حکومت مسلسل کوشش کررہی ہے کہ غربت کم ہو اور معاشی دشواریاں دور ہوں۔
انہوں نے بتایا کہ میں اور میری کابینہ نے ابھی تک ایک دن بھی چھٹی نہیں لی۔ ہم اس ملک کے پسے ہوئے غریب آدمی کے لیے حالات بہتر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ اگر آپ کو سپریم کورٹ کا فیصلہ پسند نہیں آتا تو کیا آپ ملک بند کر دیں گے، اس کا نقصان صرف عوام کو ہو رہا ہے۔
انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ شرپسندوں کے اکسانے میں نہ آئیں، اسی فوج نے ملک کو دہشت گردی کے عفریت سے نجات دلائی ہے۔