توہین رسالت کیس: سپریم کورٹ نے آسیہ مسیح کو بری کردیا


اسلام آباد:  سپریم کورٹ آف پاکستان نے توہین رسالت کیس میں سزائے موت پانے والی آسیہ مسیح کو بری کردیا ہے۔

سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 8 اکتوبر کومحفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا۔ بینچ میں جسٹس آصف سعید کھوسہ اور جسٹس مظہر عالم خان میاں خیل بھی شامل تھے۔

آسیہ مسیح نے سزائے موت کے خلاف 2015 میں عدالت عظمیٰ میں اپیل دائر کی تھی جس کا فیصلہ آج سنایا گیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کےمطابق سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ اگر آسیہ بی بی کے خلاف کوئی اور کیس نہیں ہے تو انہیں فوری رہا کردیا جائے۔

عدالت عظمیٰ نے لاہور ہائی کورٹ کا2014 میں سنایا گیا فیصلہ کالعدم قرار دیا ہے۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے فیصلہ محفوظ کرتے وقت حکم جاری کیا تھا کہ کیس کا فیصلہ آنے تک کسی ٹی وی چینل پراس کیس سے متعلق کوئی بحث نہیں کی جائے گی۔

اسلام آباد کے ریڈ زون میں کنٹینرز رکھ دیے گئے ہیں اور ملک میں سیکیورٹی کو بھی ہائی الرٹ کیا گیا ہے۔

آسیہ بی بی کی رہائی کے فیصلے خلاف مذہبی جماعت نے اسلام آباد میں فیض آباد کا پل بلاک کردیا ہے علاوہ ازیں پنڈی بھٹیاں اور کراچی کے مختلف علاقوں میں بھی احتجاج کیا جارہا ہے۔

آسیہ مسیح کیس

آسیہ مسیح مبینہ طور پر جون 2009 میں ایک خاتون سے جھگڑے کے دوران خاتم النبیین حضرت محمد صلی اللہ وعلیہ وسلم کی شان میں گستاخی کی مرتکب ہوئی تھی۔ ملزمہ کو نومبر 2010 میں جرم ثابت ہونے پر عدالت نے سزائے موت سنا دی تھی۔

سزا کے خلاف آسیہ مسیح نے 2014 میں لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا، عدالت عالیہ نے بھی توہین رسالت میں ٹرائل کورٹ کی سزا کو برقرار رکھا تھا۔

سلمان تاثیر کا قتل

2011 میں اسی معاملہ سے جڑے سلسلہ میں پنجاب کے اس وقت کے گورنر سلمان تاثیر کو ان کے محافظ ممتاز قادری نے قتل کر دیا تھا۔ قتل سے کچھ عرصہ پہلے سلمان تاثیر نے جیل میں آسیہ بی بی سے ملاقات کر کے ملزمہ سے اظہار ہمدردی کیا تھا۔

سابق گورنر نے ملزمہ کے ہمراہ جیل میں پریس کانفرنس کی تھی۔ سلمان تاثیر کے قاتل ممتاز قادری کو 2016 میں سزائے موت دے دی گئی تھی۔

آسیہ بی بی کی سزائے موت کے خلاف اپیل سننے والے عدالتی بینچ میں شامل جسٹس آصف سعید کھوسہ ممتاز قادری کی سزائے موت کے خلاف اپیل سننے والے بینچ کے سربراہ تھے۔

 


متعلقہ خبریں