ڈچ بینک کے تیسرے سہ ماہ میں خسارہ برقرار


فرانکفرٹ: ڈچ بینک کے سہ ماہ کی سرمایہ کاری کی پیشن گوئی اورنتائج اس کے ابتدائی دعووں کے برعکس نکلے اور اس کا خسارہ برقرار رہا۔

غیر ملکی خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق  سہ ماہ کی سرمایہ کاری سے قبل بینک کی جانب سے اس بات کا دعویٰ کیا گیا تھا کہ بینک کا خسارہ جلد کم ہو جائے گا لیکن ایسا نہیں ہوسکا۔

رائٹرز کے مطابق مسسلسل تین برس نقصان، اسٹریس ٹیسٹ میں ناکامی اور متعدد  بار تنظیم سازی کی ناکام کوششوں اور سربراہوں کے تبادلے کے  باعث اب جرمنی میں سرمایہ کاروں کا  ڈچ بینک سے بھروسہ اٹھ گیا ہے۔ اسی وجہ سے رواں برس 43 فیصد سرمایہ کاروں نے اپنے شئیرز واپس لے لیے۔

اس سال منافع کمانے کی امید کے باوجود ڈچ بینک کو تیسرے سہ ماہ میں شدید خسارے کا سامنا کرنا پڑا۔

بینک کے نئے چیف ایگزیکٹو کرسٹن سونگ کی سربارہی میں تنظیم کی ترتیب میں رد و بدل کے باوجود بینک میں خسارے کی شرح میں کم نہ ہوسکی۔

جب بینک نےاعلان کیا کہ 2017 میں سرمایہ کاری کی امکانات کم ہیں تو 4.5 فیصد شیئرز کم ہو گئے۔ اس وقت سی ای او کا کہنا تھا کہ ان کے پاس 2018 میں آگے بڑھنے اور منافع کمانے کے لیے سرمایہ کاری کافی ہے تاہم ایسا نہ ہوسکا  اور بینک کا کل منافع سال کی تیسری سہ ماہ میں 65 فیصد گر گیا۔


متعلقہ خبریں