لاہور: وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے حادثات سے بچنے کے لیے ریلوے ٹریک کے قریب تمام اسکولوں اور فیکٹریوں کو بند کرنے کا حکم دے دیا جب کہ ٹریک پر کھیلنے والے بچوں کے والدین کو گرفتار کرنے کا بھی اعلان کر دیا۔
وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ آٹھ ہزار ریلوے ملازمین کو ریگولر کرنے کی سمری وزیر اعظم کو بھیج دی گئی ہے۔ مزدوروں کے لیے کراچی سے دھابیجی اور کراچی سے حیدرآباد دو ٹرینیں چلائی جا رہی ہیں۔
ریلوے ہیڈ کوارٹر لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں نے سات دن میں اپنی کارکردگی رپورٹ آپ لوگوں کے ساتھ شیئر کرنے کا جو وعدہ کیا تھا اسے پورا کر رہا ہوں۔ ہم پر اس وقت چھ ارب روپے روزانہ کا سود ادا کر رہے ہیں۔
شیخ رشید نے کہا کہ ہم نے آج اہم فیصلے کیے ہیں، مزدوروں کے لیے کراچی سے دھابیجی اور حیدرآباد کے درمیان دو ٹرینیں چلانے کا فیصلہ ان میں سے ایک ہے۔
انہوں نے کہا کہ عوام کے مطالبے پر ٹرینوں کے اوقات کار میں تبدیلی کی گئی ہے، ٹرینوں میں مسافر کم ہونے کی وجہ سے کرایوں میں 30 دسمبر تک 30 فیصد رعایت بھی دیں گے۔
وفاقی وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ گرین لائن، کراچی ایکسپریس اور تیز گام میں مفت وائی فائی لگا رہے ہیں،اسی طرح ریلوے کے تمام انجنوں پر ٹریکر بھی لگائے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں جہیز میں چوروں اور ڈاکوؤں کا چھوڑا ہوا مال ملا ہے، ریلوے مسائل کی وجہ سے رات بھر سو نہیں سکتا جس کی وجہ سے 16 کلو وزن کم ہو گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ریلوے کے لیے ٹاسک فورس تشکیل دے دی ہے، ہم ہر مہینے 100 کوچز کو ٹھیک کریں گے۔
شیخ رشید نے کہا کہ کرپٹ لوگوں کا ہر صورت میں احتساب ہونا چاہے، اس وقت ہمیں سب سے زیادہ خسارہ نارووال سے ہو رہا ہے، ریلوے میں دو ارب روپے سے بحالی کے نام پر اسٹیشنز ہی خراب کر دیے گئے۔