زینب قتل کیس: مجرم عمران کو پھانسی دے دی گئی

October 17, 2018



لاہور: زینب قتل کیس کے مجرم عمران کو کوٹ لکھپت جیل میں پھانسی دے دی گئی۔

پھانسی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے زینب کے والد امین انصاری کا کہنا تھا کہ آج انصاف کے تقاضے پورے ہوئے ہیں۔

امین انصاری نے میڈیا اور چیف جسٹس پاکستان کا شکریہ کیا اور کہا اگر ان کی بیٹی کے قاتل کو سرعام پھانسی دی جاتی تو عمران عبرت کا نشان بن جاتا۔

زینب کے والد کا مزید کہنا تھا کہ پھانسی زینب کی ایک چیخ کے برابر بھی سزا نہیں ہے۔

پھانسی کے بعد مجرم عمران کے اہل خانہ ایمبولینس کے ہمراہ میت لینےجیل پہنچ گئے۔ آنے والے ورثا کے ہمراہ کوئی خاتون نہیں آئی۔

ابتدائی اطلاع میں کہا گیا تھا کہ پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ عمران کی میت کو قصور روانہ کیا گیا ہے تاہم بعد میں تبدیلی لائی گئی۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ سکیورٹی خدشات کے باعث عمران کی لاش قصور نہیں لے جائی گئی۔

ذرائع کے مطابق پھانسی پانے والے مجرم عمران کی نماز جنازہ کماہاں گاؤں میں ادا کی جائے گی جس کے بعد تدفین بھی اسی گاؤں کے قبرستان میں کی جائے گی۔ عمران کی آخری رسومات پر پولیس نے سخت سکیورٹی انتظامات کیے ہیں۔

زینب قتل کیس پاکستان کی عدالتی تاریخ کا تیز ترین ٹرائل ہے۔ قصور کی رہائشی زینب امین کے قاتل ملزم عمران کو 22 جنوری کو پاکپتن سے گرفتار کیا گیا تھا۔ ملزم کو انسداد دہشت گردی عدالت نے 23 جنوری کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے  کیا تھا۔

رواں برس فروری میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے زینب سے زیادتی اور قتل کا جرم ثابت ہونے پر مجرم عمران علی کو چار بار سزائے موت سنائی تھی۔ اگست میں  مجرم عمران کو مزید تین مقدمات میں 12 مرتبہ پھانسی، 60 لاکھ روپے جرمانہ اور 30 لاکھ روپے دیت کی سزا سنائی گئی تھی۔

مجرم زیادتی کی کئی وارداتوں میں ملوث تھا۔ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت  کے ایڈمن جج شیخ سجاد احمد نے حتمی دلائل سننے کے بعد اپنے فیـصلے میں ملزم کو پانچ سالہ عائشہ آصف کے ساتھ زیادتی اور قتل کیس میں چار مرتبہ سزائے موت، 20 لاکھ جرمانہ اور 10 لاکھ روپے دیت، جب کہ آٹھ سالہ لائبہ کے ساتھ زیادتی اور قتل کیس میں چار بار سزائے موت، 20 لاکھ جرمانہ اور 10 لاکھ روپے دیت کی سزا سنائی تھی۔


معاونت ؛ ایڈیٹر
متعلقہ خبریں