فلیگ شپ ریفرنس، واجد ضیاء پر جرح جاری، سماعت کل تک ملتوی

فوٹو: فائل


اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس کیس کی سماعت جاری ہے، پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء نے قطری شہزادے کا عدالت کو لکھا گیا خط عدالت میں پیش کر دیا ہے۔

فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک کر رہے ہیں۔ سابق وزیر اعظم آج احتساب عدالت میں پیش ہوں گے جب کہ پانامہ جوائنٹ انویسٹی گیشن (جے آئی ٹی) کے سربراہ واجد ضیاء کو بھی عدالت نے اپنا بیان قلمبند کرانے کے لیے طلب کیا۔

واجد ضیا نے عدالت کو بتایا کہ قطری شہزادے کا عدالت کو لکھا گیا خط دفتر خارجہ کے ڈائریکٹر آفاق احمد نے سربمہر خط پہنچایا ہے۔

نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے خط پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ آفاق احمد جب عدالت میں پیش ہوئے تو انہوں نے یہ خط نہیں دکھایا تھا۔

واجد ضیاء نے حمد بن جاسم کو لکھا گیا خط بھی عدالت میں پیش کر دیا گیا جب کہ حمد بن جاسم کا 24 مئی 2017 کا خط بھی عدالت میں پیش کیا گیا۔

گزشتہ سماعت میں واجد ضیاء نے بیان قلمبند کرواتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں ریفرنس سے متعلق مکمل شواہد فراہم کرنے میں دو دن لگ جائیں گے۔

گزشتہ روز ہونے والی سماعت میں واجد ضیاء نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ اس ریفرنس سے متعلق سوال یہ تھا کہ فلیگ شپ انویسٹمنٹ کے لیے رقم کہاں سے آئی؟ یہ بھی پتہ لگانا تھا کہ کیا نواز شریف کے کوئی ایسے اثاثے ہیں جو ان کی آمدن سے زیادہ ہیں؟

واجد ضیاء نے عدالت کو آگاہ کیا کہ جے آئی ٹی کو اپنا کام مکمل کرنے کے لیے محدود وقت دیا گیا تھا، پانچ مئی 2017 کو سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی ممبرز کے ناموں کا اعلان کیا اور ایف آئی اے سے ایڈشنل ڈائریکٹر سطح کے فرد کا نام جے آئی ٹی کے لیے طلب کیا۔


متعلقہ خبریں