فیصل رضا عابدی دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے


اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سابق رہنما اور سینیٹر فیصل رضا عابدی کو چیف جسٹس کے خلاف نازیبا زبان کے استعمال پر درج مقدمہ میں دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالہ کر دیا گیا۔

وفاقی دارالحکومت کی انسداد دہشت گردی عدالت نے فیصل رضا عابدی کے خلاف تھانہ سیکرٹریٹ میں درج مقدمہ کی سماعت کی۔ مقدمہ پولیس کی مدعیت میں چیف جسٹس کے خلاف نازیبا زبان استعمال کرنے پر درج کیا گیا ہے۔

پولیس نے گزشتہ روز فیصل رضا عابدی کو سپریم کورٹ کے باہر سے گرفتار کیا تھا۔ اس سے پہلے فیصل رضاعابدی  نے انسداد دہشت گردی عدالت نمبر ایک سے ایک دوسرے مقدمہ میں عبوری ضمانت کرائی تھی۔

اج پولیس نے عابدی کو انسداد دہشتگردی عدالت نمبردو کے جج شاہ رخ ارجمند کی عدالت میں پیش کر دیا۔ پولیس نے عدالت میں موقف اپنایا کہ عابدی کے خلاف ایک اور مقدمہ تھانہ سیکٹریٹ میں گزشتہ روز درج ہوا اور انہیں اس مقدمہ میں گرفتار کیا گیا ہے۔

عدالت نے پولیس رپورٹ کے بعد فیصل رضا عابدی کی عبوری ضمانت منسوخ کر دی اور انہیں دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالہ کر دیا۔

فیصل رضا عابدی کو ہتھکڑیاں لگا کر انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیا گیا۔ پیشی کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے عابدی نے کہا کہ حق اور سچ سامنے آ کر رہے گا،جھوٹ بول کر جیتنے سے بہتر ہے سچ بول کر بندہ ہار جائے۔

انہوں نے کہا کہ رات مجرموں کے ساتھ گزاری اور قانون کی بالادستی کا یہی بڑا ثبوت ہے، حق غالب آ کر رہے گا اور باطل مٹ کر رہے گا۔

فیصل رضا عابدی گرفتار

گزشتہ روز پولیس نے فیصل رضا عابدی کو سپریم کورٹ کے باہر سے گرفتار کرکے  تھانہ سیکرٹریٹ منتقل کردیا تھا۔ ایس ایچ او  تھانہ سیکرٹریٹ نے گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا تھا کہ گزشتہ رات عدلیہ مخالف پروگرام کے حوالے سے درخواست موصول ہوئی تھی اور ملزم کے خلاف دہشت گردی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

حکام کا کہنا تھا کہ فیصل رضا عابدی کی جانب سے عدلیہ مخالف پروگرام کی دوسری قسط کے بعد ایک درخواست موصول ہوئی تھی جس کو مد نظر رکھتے ایف آئی آر درج کی گئی ۔

قبل ازیں گزشتہ ماہ ستمبر میں بھی فیصل رضا عابدی کے خلاف چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کے خلاف نازیبا زبان استعمال کرنے  پردہشت گردی کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ مقدمہ کی ایف آئی آر سپریم کورٹ کے ترجمان شاہد حسین کی مدعیت میں تھانہ سیکرٹریٹ میں درج کرائی گئی تھی۔

مقدمہ تعزیرات پاکستان کی دفعہ 228،500، 505 دو، 506 اور 34 کے تحت درج کیا گیا ہے جب کہ مقدمے میں  انسداد دہشت گردی کی دفعہ 7  اے بھی لگائی گئی ہے۔


متعلقہ خبریں