ملک گیر سہ روزہ انسداد پولیو مہم شروع

پولیو:عالمی ادارہ صحت کا پاکستان پر عارضی سفری پابندیاں برقرار رکھنے کا فیصلہ

فائل فوٹو


اسلام آباد: ملک گیر سہ روزہ انسداد پولیو مہم کا آغاز آج پیر سے ہو گیا ہے۔ مہم کے دوران پانچ سال تک کے کروڑوں بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائیں جائیں گے۔

ہم نیوز کے مطابق چاروں صوبوں میں محکمہ صحت کی ٹیمیں گھر گھر جا کر بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائیں گی۔ علاوہ ازیں بس اڈوں، ریلوے اسٹیشنوں اور اہم مقامات پر بھی ٹیمیں موجود رہیں گی۔

سہ روزہ مہم میں حصہ لینے والے رضاکاروں کو سیکیورٹی فراہم کرنے کے لیے پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار بھی ڈیوٹی انجام دیں گے۔

پنجاب میں انسداد پولیو مہم

انسداد پولیو مہم کے لیے پنجاب بھر میں 45 ہزار سے زائد ٹیمیں تشکیل دی گئیں ہیں، معلومات کے لیے ہیلپ ڈیسک بھی قائم کیا گیا ہے۔ پنجاب میں پولیو مہم کے حوالے سے کسی قسم کی معلومات یا مدد کے لیے ہیلپ لائن 080099000 پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔

وزیرصحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد کا کہنا ہے کہ انسداد پولیو کے لیے تمام ممکنہ وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔ پولیو فری پاکستان کے لیے مشنری جذبے سے کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے والدین سے اپیل کی ہے کہ سہ روزہ پولیو مہم کے دوران بچوں کو ویکسین کے قطرے ضرور پلائیں۔

ڈی جی صحت پنجاب ڈاکٹر منیر نے کہا ہے کہ انسداد پولیو مہم کے لئے تمام انتظامات مکمل ہیں۔ پولیو سے بچاؤ کے معاملے میں کسی سستی یا غفلت کی گنجائش نہیں۔

سندھ میں انسداد پولیو مہم

کراچی سمیت سندھ بھر میں بھی آج سے انسداد پولیو مہم کا آغاز ہوا ہے۔ صوبائی وزیر صحت عذرا پیچوہو نے سہراب گوٹھ کے اسپتال میں بچوں کو قطرے پلا کر مہم کا باقاعدہ آغاز کیا۔

انسداد پولیومہم کے دوران کراچی میں 24 لاکھ بچوں سمیت صوبے بھر میں 87 لاکھ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے۔ کراچی میں 12 ہزار سے زائد رضاکار مہم میں حصہ لیں گے اور پانچ ہزار پولیس اہلکار انہیں سیکیورٹی فراہم کریں گے۔

2017  میں صوبے میں پولیو کے آٹھ کیس سامنے آئے تھے۔ ان میں سے دو کیس کراچی سے رپورٹ ہوئے تھے جب کہ رواں سال سندھ میں تاحال پولیو کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔

بلوچستان میں انسداد پولیو مہم

بلوچستان کے 33 اضلاع میں تین روزہ انسداد پولیو مہم پیر سے شروع ہوئی جس کے تحت صوبے بھر میں 25 لاکھ بچوں کو قطرے پلانے کا ہد ف مقرر کیا گیا ہے۔ مہم کے دوران بچوں کو وٹا من اے کے قطرے بھی پلائے جائیں گے۔

کوئٹہ ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے کوآرڈینیٹر سید فیصل احمد نے بتایا کہ مہم کے دوران دس ہزار 321 کے قریب ٹیمیں حصہ لیں گی۔ ان میں آٹھ ہزار 806 موبائل ٹیمیں،939 فکسڈ سائٹ اور576 ٹرانزٹ پوائنٹس شامل ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ انسداد پولیو مہم کو کامیاب کرنے اور ہر بچے کو قطرے پلانے کے لیے کمیونٹی ہیلتھ رضاکاروں کی بھی خدمات لی جارہی ہیں جو ان ہائی رسک علاقوں میں کام کریں گے جہاں بچوں تک رسائی مشکل ہے۔

سید فیصل احمد کا کہنا تھا کہ پولیو مہم کی کامیابی اور اس عمل کو بہتر بنانے کے لیے علمائے کرام، قبائلی رہنماؤں اور معتبرین کی بھی مدد لی جارہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت دنیا بھر میں پاکستان اور افغانستان دو ایسے ممالک ہیں جہاں پولیو وائرس موجود ہے۔

2018 میں بلوچستان میں پولیو کے تین کیسز رپورٹ ہوئے جن کا تعلق ضلع دکی سے ہے ۔ جب کہ پورے ملک میں اب تک چار کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

خیبرپختونخوا میں انسداد پولیو مہم

خیبر پختونخوا میں بھی تین روزہ انسداد پولیو مہم کے تحت 75 لاکھ سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے۔

پشاور میں قائم پولیو سیل کے حکام کا کہنا ہے کہ ٹیموں کے سیکیورٹی کے لیے پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے 32 ہزار سے زائد مسلح اہلکار تعینات ہوں گے۔

انسداد پولیو مہم تمام اضلاع اور آئی ڈی پیز و افغان مہاجرین کے 74 کیمپوں میں بیک وقت چلائی جائے گی۔ مہم  کے دوران قوت مدافعت بڑھانے کے لئے بچوں کو وٹامن اے کی خوراکیں بھی دی جائیں گی۔

تین روزہ مہم کے لیے تربیت یافتہ پولیو ورکرز کی 21858 ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں جن میں 19161 موبائل، 1620 فکسڈ، 895 ٹرانزٹ اور 182 رومنگ ٹیمیں شامل ہیں۔

پولیو ٹیموں کی موثر نگرانی کے لئے 5036 ایریا انچارج تعینات کیے گئے ہیں۔ انسداد پولیو مہم کے لئے سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں۔


متعلقہ خبریں