اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس کی سزاؤں کی معطلی کے لیے شریف خاندان کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف قومی احتساب بیورو(نیب) کی درخوست مسترد کر دی۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں قائم تین رکنی بینچ نے نیب کے اپیل کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے نیب کے وکیل کو مخاطب کر کے کہا کہ یہ ہائی کورٹ کی صوابدید ہے کہ وہ سزاؤں کے خلاف اپیل پہلے سنے یا سزاؤں کی معطلی کی درخواست پہلے سنے۔
چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ سپریم کورٹ، ہائی کورٹ کے اس اختیار میں مداخلت نہیں کر سکتی۔
عدالت نے نیب کی اپیل مسترد کرتے ہوئے غیر ضروری درخواست دینے پر قومی احتساب بیورو کو 20 ہزار روپے جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ رقم ڈیم فنڈ میں جمع کرائی جائے۔
نیب نے اپنی اپیل میں عدالت عظمی سے استدعا کی تھی کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے دس ستمبر کے فیصلہ کو کالعدم قرار دیا جائے۔
قومی احتساب بیورو کے حکام کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے سزا معطلی کی درخواست پر فیصلہ دے کر اپنے اختیارات سے تجاوز کیا ہے۔ ہائی کورٹ کو ہدایت کی جائے کہ وہ سزا معطلی کے بجائے اپیلوں کی سماعت کرے۔
نیب نے سپریم کورٹ میں دائر اپنی درخواست میں موقف اپنایا تھا کہ ہائی کورٹ کا دس ستمبر کا فیصلہ غیرقانونی ہے۔ سابق وزیر اعظم نواز شریف کے وکیل کی درخواست پر نیب ہائی کورٹ میں جواب جمع کرانا چاہتی تھی لیکن ہائی کورٹ نے جواب جمع کرانے دیا نا ہی نوٹس جاری کیا، نواز شریف کو نیب عدالت ریفرنس نمبر 20 میں سزا سنا چکی ہے۔
نیب کے اسپیشل پراسیکوٹر نے ہائی کورٹ میں شریف خاندان کی سزا معطلی کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے عدالت سےاستدعا کی تھی کہ ان درخواستوں کو خارج کر کے اپیلوں کی سماعت کی جائے۔
شریف خاندان کے وکلاء نے عدالت کے سامنے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ اپیلوں کی سماعت میں کافی ٹائم لگے گا اس لیے پہلے ان کی سزا معطلی کی درخواستوں کو سنا جائے۔ عدالت نے نیب پراسیکوٹر کو سزا معطلی کی درخواستوں پر 17 ستمر کو دلائل دینے کا حکم دیا تھا۔