کراچی: ماڑی پور سے ایک اور لڑکا لاپتہ ہوگیا۔ اہل خانہ کے مطابق 15 سالہ فیضان چاردن سے لاپتہ ہے۔
ہم نیوز کے مطابق فیضان کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ وہ گیارہ ستمبر کی صبح مدرسہ جانے کے لیے گھر سے نکلا تھا لیکن واپس نہیں آیا۔ فیضان کی گمشدگی کی رپورٹ تھانہ ماڑی پور میں درج کرادی گئی ہے۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق بچوں کے اغوا اوران کی گمشدگی کے واقعات میں تیزی دیکھی جارہی ہے۔ بچوں کے اغوا کاروں کے متعلق یہ بھی کہا جارہا ہے کہ پنجاب کے بعد اچانک انہوں نے سندھ کا رخ کیا ہے۔
افسوسناک امرہے کہ تاحال سندھ اورکراچی پولیس اغواکاروں کے گروہ کو پکڑنے یا ان کا سراغ لگانے میں یکسر ناکام ثابت ہوئی ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق جنوری 2017 سے لے کر رواں سال ستمبر تک ’روشنی‘ ہیلپ لائن کو 200 بچوں کی گمشدگی کی اطلاعات موصول ہوئیں جن میں سے 177 بازیاب ہوگئے ہیں جب کہ 23 ابھی تک لاپتہ ہیں اوران کی بازیابی کے لیے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست زیر سماعت ہے۔
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے روشنی ریسرچ اینڈ ڈولپمنٹ ویلفیئر ایسوسی ایشن کے صدر محمد علی نے کہا کہ پولیس لاپتہ بچوں کی گمشدگی کی ایف آئی آر درج کرنے سے انکار کرتی ہے۔
روشنی ریسرچ اینڈ ڈولپمنٹ ویلفیئر ایسوسی ایشن کی جانب سے سپریم کورٹ میں بھی بچوں کی گمشدگی پر ایک آئینی درخواست زیر سماعت ہے جس میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ رواں سال 30 لاپتہ بچوں کی نعشیں مل چکی ہیں۔
نومنتخب وزیراعظم پاکستان عمران خان اپنے پہلے دورہ کراچی میں اعلیٰ سیکیورٹی حکام سے بریفنگ لے رہے ہیں اورقیام امن و امان کے متعلق اہم ہدایات بھی دے رہے ہیں۔