نئی دلی: بھارتی محکمہ صحت نے ملک میں 328 ادویات کی تیاری اور خریدو فروخت پر پابندی لگا دی ہے جس کے بعد دوا سازی کی صنعت کو بحرانی صورتحال سے دوچار ہونے کا خدشہ ہے۔
اس حکومتی فیصلے کی زد میں ملکی اور غیر ملکی دوا ساز ادارے آئے ہیں لیکن کئی کمپنیوں کی جانب سے فیصلے کا خیر مقدم بھی کیا گیا ہے۔
ادویات پر پابندی کا فیصلہ محکمہ صحت کے مشاورتی میڈیکل بورڈ کی تجویز کے بعد کیا گیا جس میں کہا گیا تھا کہ ممنوعہ 328 ادویات میں ایسے اجزا پائے جاتے ہیں جن کا علاج سے کوئی تعلق نہیں اور یہ انسانی صحت کے لیے مضر ثابت ہو سکتے ہیں۔
بھارتی محکمہ صحت کی جانب سے یہ فیصلہ منشیات اور کاسمیٹکس ایکٹ 1940 کے سکیشن 28 اے کے تحت لیا گیا ہے۔
2010 میں بھارتی حکومت کی جانب سے 340 ادویات پر پابندی لگائی گئی تھی تاہم متعدد کمپنیوں نے اسے عدالت میں چینلج کردیا تھا۔ بھارتی سپریم کورٹ نے دسمبر 2015 کو اپنے فیصلے میں مشاورتی میڈیکل بورڈ کو معاملے کی جانچ کا حکم دیا تھا۔
پابندی کی زد میں آنے والی ادویات میں کھانسی کے شربت، درد اور نزلہ زکام کی ادویات شامل ہیں جن کی فروخت سے سالانہ 740 کروڑ روپے کمائے جاتے تھے۔