لاہور پلازہ آتشزدگی کے حوالے سے مزید انکشافات سامنے آگئے


لاہور: ایم ایم عالم روڈ لاہور پر واقع آتشزدگی کا نشانہ بننے والے پلازہ کے حوالے سے مزید چشم کشا انکشافات سامنے آئے ہیں۔ پلازہ میں صرف دو فلورز کو کمرشل سرگرمیوں کیلئے منظورکیا گیا تھا جب کہ عملی طور پر اس کی صریح خلاف ورزی کی جا رہی تھی۔

لاہور ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) نے علی پلازہ کے صرف دو فلورز کو کمرشل سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کی منظوری دی تھی۔ دیگر فلورز پر دفاتر بنانے کی اجازت ایل ڈی اے سے نہیں لی گئی تھی۔

ذرائع کے مطابق 2015 میں ہائی رائز بلڈنگ سروے، ایل ڈی اے اور ریسکیو سروے میں پلازہ کو فائر فائٹنگ آلات میں “پرفیکٹ” قرار دیا گیا تھا جب کہ فائر فائٹنگ  کےآلات قابل استعمال نہ تھے اورانتظامیہ نے آلات کو ٹھیک بھی نہیں کیا تھا۔

آتشزدگی کا نشانہ بننے والا پلازہ کو سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے داماد علی عمران کی ملکیت قرار دیا جا رہا ہے۔ اسی پلازہ میں صاف پانی کمپنی کا دفتر بھی قائم ہے، مذکورہ کمپنی سے متعلق نیب میں کیس چل رہا ہے۔

ہم نیوز کو ذرائع نے بتایا کہ نیب کی ٹیم نے جب پلازہ کا دورہ کیا تو اس کے چند ہی گھنٹے بعد پلازہ کو آگ لگی۔ تاحال یہ واضح نہیں ہو سکا ہے کہ آگ لگائی گئی ہے یا خود لگی ہے۔

ہفتہ کو آگ لگنے کی اطلاع پر ڈی آئی جی آپریشنز لاہور شہزاد اکبر جائے وقوع پر پہنچے جہاں ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ الیکٹرک روم میں شاٹ سرکٹ کے باعث آگ لگی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈولفن کی ٹیمیں سب سے پہلے موقع پر پہنچیں اور 100 لوگوں کو ریسکیو اہلکاروں کے آنے سے پہلے نکالا گیا۔

شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ بروقت کارروائی کر کے متعقلہ افراد کو بڑے جانی نقصان سے بچایا گیا ہے۔

ہم نیوز کو ذمہ دار ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ پلازہ مالک کو ناقص انتظامات پر پہلے ہی نوٹسز جاری کیے جا چکے تھے۔ سول ڈیفنس لاہور نے پلازہ کے مالکان کو ایک نوٹس 28 اگست کو دیا تھا۔

ذرائع کے مطابق جاری کردہ نوٹسز میں انتظامات بہتر نہ کرنے پر پلازے کو سیل کرنے کی وارننگ دی گئی تھی اور  پلازے کا چالان کر کے عدالت میں بھجوانے کی بھی وارننگ جاری کی گئی تھی۔

ہم نیوز کے مطابق ایم ایم عالم روڈ پر ہونے والی آتشزدگی سے یہ سوال بھی پیدا ہوا ہے کہ آگ لگنے کے بعد صاف پانی کمپنی کا اہم ایکارڈ بھی جل گیا ہے یا کچھ محفوظ بھی رہ سکا ہے؟


متعلقہ خبریں