اسلام آباد: پاک فضائیہ کے لیے گراں قدر خدمات سرانجام دینے والے سی ون تھرٹی طیاروں پر مشتمل سکس اسکواڈرن کی تشکیل قیام پاکستان سے بھی قبل ہوئی، اس اسکواڈرن نے 1965 کی جنگ میں بھر پور کردار ادا کیا۔
دوسری جنگ عظیم کے دوران لڑاکا طیاروں پر مشتمل یہ اسکواڈرن قیام پاکستان کے بعد برطانوی فضائیہ سے منتقل کر کے پاک فضائیہ کا حصہ بنایا گیا، امریکی ساختہ سی ون تھرٹی طیارے سکس سکواڈرن کی پہچان بنے۔
سکس اسکواڈرن 14 اگست 1947 میں پہلے کمانڈنگ افسر فلائیٹ لیفٹیننٹ ایم جے خان کی قیادت میں قائم کیا گیا۔ سکس اسکواڈرن قیام پاکستان سے قبل رائل انڈین ایئرفورس کا حصہ تھا۔ یہ اسکواڈرن محاذ جنگ پر چھاتہ بردار کمانڈوز کو جنگی سازوسامان فراہم کرنے کے کام آتا تھا۔
پاک فضائیہ کے ریکارڈ کے مطابق مختلف مقاصد میں استعمال ہونے والے سکس اسکواڈرن کو 1965 کی جنگ میں بھی استعمال کیا گیا، ریکارڈ کے مطابق ان طیاروں نے دوران جنگ لاہور کو بچانے میں اہم کردار ادا کیا۔
پاک فضائیہ کی جانب سے اپنی ضرورت کے تحت متعدد تبدیلیوں کے بعد کثیر المقاصد طیارہ بن جانے والے سی ون 30 کے سکس اسکواڈرن کے پاس اب تک ایئر فورس کے سب سے زیادہ اعزازات بھی ہیں۔
1956 کی جنگ میں اپنا کردار ادا کرنے والی پاکستانی فضائی افواج کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے آج یوم فضائیہ منایا جا رہا ہے، یوم فضائیہ کے موقع پر پاک فضائیہ کے نشان حیدر پانے والے فلائٹ آفیسر شہید راشد منہاس کی قبر پر سلامی پیش کی گئی۔
سمتبر کی جنگ میں پاک فضائیہ کے ایک اور ہیرو محمد محمود عالم کو بھی یہ اعزاز حاصل رہا کہ انہوں نے سرگودھا کے مقام پر ایک منٹ سے بھی کم عرصے میں بھارت کے پانچ لڑاکا طیارے مار گرائے جو ابھی تک ایک عالمی اعزاز ہے۔