اسلام آباد: اسلام آباد کی حتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز کیس کی سماعت منگل ساڑھے بارہ بجے تک ملتوی کر دی گئی۔
احتساب عدالت نمبر دو کے جج ارشد ملک نے نواز شریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کی۔ تین ستمبر کو سماعت شروع ہوئی تو خواجہ حارث کے معاون وکیل نےعدالت کو بتایا کہ خواجہ حارث اسلام آباد ہائی کورٹ میں نواز شریف کی درخواست کی سماعت کے سلسلے میں مصروف ہیں، وہاں سے فارغ ہوکر وہ احتساب عدالت آئیں گے۔
جج نے پوچھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت کتنے بجے شروع ہوتی ہے؟ وکیل نے جواب دیا کہ ہائی کورٹ میں 11 بجے ہوگی۔ اس پر احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ پھر ہم ساڑھے 12 بجے تک سماعت میں وقفہ کر دیتے ہیں، آپ اس دوران خواجہ حارث سے پوچھ لیں کہ کیا وہ اس سے پہلے آسکتے ہیں۔
وقفہ کے دوران نواز شریف کمرہ عدالت میں لیگی رہنماؤں سے بات چیت میں مصروف رہے۔ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔
ساڑھے 12 بجے خواجہ حارث اسلام آباد ہائی کورٹ سے احتساب عدالت پہنچے۔ نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ عدالتی کارروائی پر اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے کوئی حکم امتناع جاری نہیں کیا گیا۔
خواجہ حارث نے کہا کہ ہائی کورٹ نے نوٹس جاری کیا اور لمبی تاریخ نہیں دی اس لیے حکم امتناع کی استدعا نہیں کی گئی۔ احتساب عدالت کے جج نے تجویز دی کہ ‘کارروائی کا جو حصہ چیلنج کیا گیا ہے، اُسے چھوڑ کر آگے چل لیتے ہیں’۔ جس پر خواجہ حارث نے جواب دیا کہ ایک ترتیب بنی ہوئی ہے، لہذا اُسی کے تحت چلنا ہے یہ کوئی ذاتی بات نہیں بلکہ خالصتاً قانونی معاملہ ہے۔
خواجہ حارث کے جواب کے بعد احتساب عدالت نے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت چار ستمبر دن ساڑھے 12 بجے تک کے لیے ملتوی کردی۔
خواجہ حارث نے 30 اگست کی احتساب عدالت کی کارروائی ہائی کورٹ میں چیلنج کر رکھی ہے، جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ واجد ضیاء کے بیان میں تبدیلی کو منسوخ کرنے ہوئے انہیں دوبارہ جرح کا موقع دیا جائے۔
احتساب عدالت میں مقدمہ کی گزشتہ سماعت کے موقع پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے گواہ واجد ضیاء پر جرح جاری رکھی تھی۔