‘وفاقی حکومت پی آئی اے کے سی ای او کے بارے میں فیصلہ کرے’


اسلام اباد:  اسلام اباد ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کو اختیار دے دیا کہ وہ پاکستان انٹر نیشنل ائیرلائینز ( پی آئی اے) کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر مشرف رسول کے حوالے سے فیصلہ کرے۔

جمعہ کے روز عدالت عالیہ نے پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر مشرف رسول کی تعیناتی کے خلاف پاکستان تحریک انصاف کے سنیٹراعظم عواتی کی پٹیشن پر محفوظ شدہ فیصلہ سنایا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے سنگل رکنی بنچ  کے سربراہ جسٹس محسن اختر کیانی نے پی آئی اے کے سی ای او مشرف رسول کی تعیناتی کا کیس وفاقی حکومت کو بھیجتے ہوئے ہدایت دی ہے کہ وفاقی حکومت مشرف رسول کی تعیناتی پر قانون کے مطابق فیصلہ کرے۔

عالت نے اپنے فیصلہ میں حکم دیا کہ کسی بھی تعیناتی اور تقرری پر آئینی اور قانونی تقاضے پورے ہونے چاہیے۔

پہلے سے محفوظ کردہ فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کو اختیار ہے کے پی آئی اے کے سی ای او کے حوالے سے کوئی فیصلہ کرے۔ جسٹس محسن اختر کیانی  کی عدالت نی گزشتہ روز سینیٹر اعظم خان سواتی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

گزشتہ روز حکومت کی طرف سے ڈپٹی اٹارنی جنرل راشد حفیظ عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اختیار تھا کہ پی آئی اے کے سی ای او مشرف رسول کی تقرری قواعد و ضوابط کے خلاف ہوئی ہے، مروجہ طریقہ کار اختیار نہیں کیا گیا۔

عدالت عالیہ کو بتایا گیا تھا کہ سپریم کورٹ نے کیس نگراں حکومت کو بھیجا تو نگراں حکومت نے معاملہ نئی حکومت کے آنے تک موخر کر دیا تھا۔ جس پر جسٹس محسن نے ریمارکس دیے کہ کیوں نہ معاملہ واپس کابینہ کو بھجوا دیا جائے؟

عدالت میں فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا گیا تھا۔


متعلقہ خبریں