ڈھڈوچہ ڈیم: سپریم کورٹ نے ایڈوکیٹ جنرل اور چیف سیکرٹری پنجاب کو طلب کرلیا

نیب ریفرنسز کی سماعت: احتساب عدالت کی درخواست سماعت کیلئے مقرر| urduhumnews.wpengine.com

اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے ڈھڈوچہ ڈیم اور پیپلی ڈیم  کی تعمیر سے متعلق مقدمہ میں صورتحال کی وضاحت کے لیے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اور چیف سیکرٹری پنجاب کو طلب کرلیا ہے۔

جمعرات کے روز سپریم کورٹ اسلام آباد میں ڈھڈوچہ ڈیم کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ اس دوران بحریہ ٹائون کے سربراہ ملک ریاض اپنے وکیل اعتزاز احسن کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئے۔

اعتزازاحسن نے اپنے دلائل میں عدالت کو بتایا کہ ہم نے 2015 میں سپریم کورٹ میں کہا تھا کہ بحریہ ٹاؤن ڈھڈوچہ ڈیم  بنا کر دے گا اور اب بھی میرے موکل اس ڈیم کی سائٹ ون پر تعمیر کے لیے راضی ہیں۔ پنجاب حکومت نے سٹے لیا ہوا ہے اور ڈیم بھی نہیں بنا رہی۔

ملک ریاض نے عدالت کو بتایا کہ اس ڈیم کے لیے مختص کردہ زمین میں سے 20 فیصد زمین بحریہ ٹاؤن کی ملکیت ہے۔ ہم ڈیم بنا کر دیں گے، اس کے لیے عالمی سطح کی مانیٹرنگ کرائی جائے جس کی فیس بھی ہم ادا کریں گے لیکن ہمیں بیوروکریسی کے مرہون منت نہ کریں۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ ملک ریاض! آپ بیورکریسی کے لیے اچھے الفاظ استعمال کریں، اس بیوروکریسی کی وجہ سے آپ یہاں تک پہنچے ہیں۔

چیف جسٹس نے ملک ریاض کو ہدایت کی کہ وہ ڈیم کی تعمیر کے متعلق اپنا منصوبہ تحریری طور پر عدالت میں جمع کرائیں۔ منصوبے پر پنجاب حکومت سے رائے طلب کی جائے گی کیوں کہ ہم چاہتے ہیں کہ ملک میں پانی کی قلت نہ ہو۔

سپریم کورٹ کے سربراہ نے ریمارکس دیے کہ پانی کی قلت کم کرنے کے لیے چھوٹے بڑے ڈیمز اور جوہڑ بنانے پڑیں گے۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ عدالت کو پیپلی ڈیم کے بارے میں بھی بتایا گیا ہے۔ جس کے جوب میں اعتزازاحسن نے کہا کہ مذکورہ ڈیم بن سکتا ہے لیکن ایک وقت میں دو ڈیم نہیں بنائے جاسکتے۔

سپریم کورٹ کے سربراہ  نے کہا کہ آئندہ سماعت تک نئی حکومت آجائے گی اس معاملے کو پھر دیکھیں گے۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے پیپلی ڈیم سے متعلق حکومت پنجاب سے جواب طلبی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر ایڈوکیٹ جنرل پنجاب اور چیف سیکرٹری کو عدالت میں حاضری یقنی  بنانے کا حکم دیا ہے۔

سپریم کورٹ نے ڈھڈوچہ ڈیم سے متعلق مقدمہ کی سماعت 29 اگست تک ملتوی کردی۔


متعلقہ خبریں