نواز شریف کا طبی معائنہ، اسپتال منتقلی کا فیصلہ نہ ہو سکا

ڈاکٹرز کے مطابق اسٹیرائیڈز کے ذریعے پلیٹ لیٹس کو مزید گرنے سے روکنے کی کوشش جاری ہے جب کہ سابق وزیراعظم کی شوگر اور بلڈ پریشر بھی بدستور کنٹرول سے باہر ہیں

فائل فوٹو


راولپنڈی: اڈیالہ جیل میں سابق وزیراعظم نواز شریف کا طبی معائنہ مکمل ہو گیا ہے تاہم ان کی جیل سے اسپتال منتقلی کے بارے میں کوئی فیصلہ نہ ہو سکا۔

ذرائع کے مطابق  پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) کے ڈاکٹروں کے پانچ رکنی میڈیکل بورڈ نے اڈیالہ جیل میں نواز شریف کا تفصیلی معائنہ کیا، بورڈ میں امراض قلب، گردہ، معدہ، جگر اورمیڈیسن کے  ڈاکٹرز شامل تھے، بورڈ نے نوازشریف کے مختلف کلینکل ٹیسٹ بھی لیے۔

میڈیکل بورڈ نے نواز شریف کے مزید کلینکل ٹیسٹ بھی تجویز کیے جن میں دل، خون اور پیشاب کے  ٹیسٹ شامل ہیں، ان کی اسپتال منتقلی کا فیصلہ کلینک ٹیسٹوں کے نتائج  سے  مشروط کیا گیا ہے اور ٹیسٹوں کے نتائج کی روشنی میں اسپتال منتقلی  کا فیصلہ کیا جائے گا۔

نواز شریف کا طبی معائنہ کرنے والی ٹیم کے انچارج ڈاکٹر اعجاز قدیر تھے جبکہ بورڈ ممبرز میں کارڈیالوجسٹ نعیم ملک، میڈیکل اسپیشلسٹ ڈاکٹر شجیع، ڈاکٹر سہیل تنویر اور گیسٹرولوجسٹ ڈاکٹر مشہود شامل تھے، طبی معائنے کے لیے نوازشریف کو ان کے سیل سے نکال کر جیل اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

میڈیکل بورڈ جدید موبائل لیبارٹری اپنے ساتھ  لے کر آیا تھا، نوازشریف کو خون میں یوریا کی مقدار بڑھنے کی شکایت ہے، ذرائع  کا کہنا ہے کہ نواز شریف کی میڈیکل رپورٹ آئی جی جیل خانہ جات کو لاہور بھیجی جائے گی اور میڈیکل بورڈ کی رپورٹ کی روشنی میں انہیں اسپتال منتقل کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

مسلم لیگ نون کی ترجمان اور سابق وفاقی وزیراطلاعات مریم اورنگزیب نے اپنے حالیہ بیان میں مطالبہ کیا تھا کہ نوازشریف کو دل کی شدید تکلیف ہے، ان کا لندن میں علاج بھی ہو چکا ہے اس لیے انہیں فوری اسپتال منتقل کیا جائے۔

اتوار کو اڈیالہ جیل میں ڈاکٹروں نے نواز شریف کے معائنے کے بعد یہ خدشہ ظاہر کیا تھا کہ ان کے خون میں یورک ایسڈ کی مقدار بڑھنے سے گردے فیل ہونے کا خدشہ  ہے اس لیے انہیں فوری اسپتال منتقل کیا جائے۔


متعلقہ خبریں