اسلام آباد: عام انتخابات 2018 کی انتخابی مہم متعدد رنگین و سنگین واقعات اپنے دامن میں چھپائے، ایک دوسرے پر الزامات ، بڑے بڑے دعووں کے علاوہ ہنگاموں، باہمی تصادم، لڑائی جھگڑوں، تین امیدواروں کی جانوں کا نذرانہ اور سینکڑوں زخمیوں کا خون بہا لے کر آج رات 12 بجے اپنے اختتام کو پہنچ جائے گی۔
تمام سیاسی جماعتوں، امیدواروں اور میڈیا پر چلنے والی انتخابی مہم کے حوالے سے الیکشن کمیشن نے بھی ہدایات جاری کر دی ہیں جن کے مطابق 23 جولائی کی رات 12 بجے مہم باضابطہ اختتام پذیر ہو جائے گی۔
الیکشن کمیشن نے اپنے اعلامیے میں کہا ہے کہ 23 اور 24 جولائی کی درمیانی شب 12 بجے کے بعد تمام سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کے انتخابی مہم چلانے، کارنر میٹنگ یا جلسے جلوس پر پابندی ہو گی، الیکشن ایکٹ 2017 کی شق 182 کے تحت تمام سیاسی جماعتیں اور امیدوار پولنگ کے روز سے 48 گھنٹے پہلے انتخابی مہم ختم کرنے کے پابند ہیں۔
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر بھی سیاسی جماعتوں کے اشتہارات آج رات کے بعد چلانے پر پابندی ہو گی، انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے پر دو سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانہ عائد ہو سکتا ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے تمام سیاسی جماعتوں کو ان ہدایات کے حوالے سے مراسلہ جاری کر دیا ہے۔
انتخابی مہم کے آخری روز کو یادگار اور مؤثر بنانے کے لیے مختلف سیاسی پارٹیوں کے سربراہ الگ الگ شہروں اور حلقوں میں رنگ جما رہے ہیں۔
عمران خان نے آخری زور لگانے کے لیے لاہور کو منتخب کیا ہے جہاں وہ چار انتخابی جلسے کریں گے، شام ساڑھے چھ بجے جلو موڑ پر اعجاز ڈیال کے حلقے این اے 128 پر کھلاڑیوں کا لہو گرمائیں گے، آٹھ بجے ڈاکٹر یاسمین راشد کے حلقے این اے 125 میں داتا دربار کے سامنے خطاب کریں گے، رات نو بجے ظہیر عباس کھوکھر کے حلقے این اے 134 میں چوک واپڈا ٹاؤن میں پی ٹی آئی کے حمایتیوں سے مخاطب ہوں گے اور آخر میں رات دس بجے اپنے حلقہ انتخاب این اے 131 میں اپنی انتخابی مہم کا اختتام کریں گے۔
شہباز شریف ڈیرہ غازی خان میں دو مقامات پر پاور شو کا مظاہرہ کریں گے، شام پانچ بجے بستی تالپور میں جبکہ رات آٹھ بجے غازی یونیورسٹی کرکٹ گراؤنڈ میں جلسہ عام سے خطاب کریں گے۔
مسلم لیگ نون آج راولپنڈی کے لیاقت باغ میں بھی جلسہ کرے گی جس میں حلقہ این اے 61، 62 سمیت چار صوبائی حلقوں کے کارکن شرکت کریں گے، شہباز شریف کی آمد بھی متوقع ہے تاہم ان کی عدم شرکت پر حمزہ شہباز جلسے سے خطاب کریں گے۔
مسلم لیگ نون نے مقامی انتظامیہ سے اجازت نامہ حاصل کر لیا ہے، جلسے کی سیکیورٹی کے لیے دو ہزار کے قریب پولیس والے اور اینٹی ٹیرر اسکواڈ (اے ٹی سی) کے اہلکار تعینات کیے جائیں گے۔
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے زرداری جیکب آباد اور شکارپور پر توجہ مرکوز کرنے کا فیصلہ کیا ہے جہاں وہ عوامی جلسوں سے خطاب کریں گے جبکہ متحدہ قومی موومنٹ نے لیاقت آباد فلائی اوور پر اپنے کارکنوں کا لہو گرمانے کا پروگرام بنا رکھا ہے۔
متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) کے رہنما انتخابی مہم کے آخری روز اسلام آباد کے مختلف حلقوں میں عوامی جلسوں سے خطاب کریں گے، ایم ایم اے کے صدر مولانا فضل الرحمن اور نائب صدر سراج الحق سمیت دیگر قائدین خطاب کریں گے۔
حمزہ شہباز نے لاہور میں اپنے روایتی حلقے کو اپنی توجہ کا مرکز بنایا ہے اور وہ دن میں موچی گیٹ سے داتا دربار تک ریلی نکال کر اپنی سیاسی قوت کا مظاہرہ کریں گے۔