سانحہ مستونگ کے خودکش بمبار کی شناخت کرلی گئی

سانحہ مستونگ کا کوئی سہولت کار گرفتار نہیں ہوا، ڈی آئی جی | urduhumnews.wpengine.com

کوئٹہ:  آئی جی بلوچستان معظم جاہ انصاری نے دعویٰ کیا ہے کہ سانحہ مستونگ کا خودکش بمبار حافظ نوازتھا جس کا تعلق ایبٹ آباد سے تھا۔ انہوں نے بتایا کہ وہ ایبٹ آباد سے سندھ گیا جہاں اس کا تعلق داعش سے ہوگیا اور وہ لشکر جھنگوی سے بھی رابطے میں تھا۔

آئی جی بلوچستان نے یہ بات سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کو سانحہ مستونگ پر خصوصی بریفنگ دیتے ہوئے بتائی۔

انہوں نے کہا کہ سانحہ مستونگ داعش کی کارروائی ہے جس کے مقامی کمانڈروں مفتی حیدر اور حافظ نعیم کو گرفتار کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

آئی جی بلوچستان معظم جاہ انصاری نے اعتراف کیا کہ افغانستان میں داعش نے کنٹرول سنبھال لیا ہے اوروہاں سے بلوچستان بھی آگئی ہے۔

علاوہ ازیں ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف  پولیس (ڈی آئی جی ) کاؤنٹر ٹیرازم ڈپارٹمنٹ اعتزاز احمد گورایہ  نے کہا ہے کہ  ہم نے سانحہ مستونگ میں ملوث کوئی سہولت کار گرفتار نہیں کیا ہے تاہم یہ خدشہ ہے کہ سہولت کار مقامی تھے۔

کوئٹہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں  نے بتایا کہ خودکش حملہ آور کی شناخت حفیظ نواز ولد محمد نواز کے نام سے ہوئی ہے جس کا تعلق  میر پور ساکرو ٹھٹھہ سے ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ خودکش حملہ آور کا بھائی اور بہن دو سال قبل افغانستان جا چکے ہیں۔

ڈی آئی جی نے بتایا کہ خود کش حملہ آور چوتھی لائن میں بیٹھا تھا اور دھماکہ کرنے سے قبل  اٹھ کر اسٹیج کے سامنے آگیا۔

سی ٹی ڈی کے سربراہ  نے کہا کہ جائے وقوع سے خود کش حملہ آور کا ہاتھ ملا جس سے فنگر پرنٹ لیا گیا اور اس طرح شناخت ممکن ہوئی۔

اعتزاز گورایہ  کا کہنا تھا کہ سانحہ مستونگ میں اب تک ہونے والی پیش رفت میں سی ٹی ڈی کراچی نے ہمارے ساتھ بہت تعاون کیا۔ انہوں نے بتایا کہ فرانزک ٹیم شواہد اکٹھے کر کے لے جا چکی ہے تاہم ابھی تک رپورٹ نہیں ملی ہے ۔

مستونگ کے علاقے درین گڑھ میں   انتخابی کارنر میٹنگ کے دوران خود کش حملہ ہوا تھا۔ اس اندوہناک خود کش حملے کے نتیجے میں صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی بی 32  پہ بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے نامزد  امیدوار نوابزادہ سراج رئیسانی سمیت 131 افراد جاں بحق اور 150 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔


متعلقہ خبریں