بھارت کے کسی بھی مس ایڈونچر کا بھرپور جواب دیا جائے گا، ترجمان دفتر خارجہ

Foreign Office

اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا ہے کہ بھارت کے کسی بھی مس ایڈونچر کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔

ترجمان دفتر خارجہ نے اپنی بریفنگ میں کہا کہ وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ سے ملاقات کی۔ اور ان کی اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے صدر سے بھی ملاقات ہوئی۔ اسحاق ڈار نے سیکرٹری اقوام متحدہ سے غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار نے نیویارک میں مسئلہ کشمیر پر پاکستان کا اصولی مؤقف پیش کیا۔ پاکستان کی زیر صدارت سلامتی کونسل میں تنازعات کے پرامن حل کی قرارداد بھی منظور کی گئی۔ اسحاق ڈار نے مسئلہ فلسطین کو اقوام متحدہ کی ساکھ کا امتحان قرار دیا۔

شفقت علی خان نے کہا کہ اسحاق ڈار آج سلامتی کونسل میں بریفنگ دیں گے۔ جو اقوام متحدہ اور او آئی سی کے درمیان تعاون سے متعلق ہے۔ اسحاق ڈار نے 17 جولائی کو کابل میں سہ ملکی اجلاس میں شرکت کی۔ اور افغان عبوری وزیر اعظم اور وزیر داخلہ سے ملاقاتیں کیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان مشاورت کا دسواں دور منعقد ہوا۔ پاکستان شام پر اسرائیلی حملوں کی سختی سے مذمت کرتا ہے۔ جبکہ شام کی آزادی، خودمختاری اور علاقائی سلامتی کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ پاکستان غزہ میں اسرائیلی جارحیت کی بھی بھرپور مذمت کرتا ہے۔ مسئلہ فلسطین کا واحد حل آزاد، خودمختار اور پائیدار فلسطینی ریاست کا قیام ہے۔ جبکہ پاکستان غزہ کے بہن بھائیوں کی امداد کے لیے ہر وقت تیار ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چین پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے، صدر مملکت

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ایرانی صدر کے دورہ پاکستان کی حتمی تاریخ طے کی جا رہی ہے۔ ایران کے ایٹمی پروگرام کے معاملے پر پاکستان اپنے مؤقف پر قائم ہے۔ اور پاکستان ایرانی ایٹمی پروگرام کے معاملے کے حل کے لیے سفارتی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کمبوڈیا اور تھائی لینڈ کے درمیان فوری جنگ بندی کا بھی مطالبہ کرتا ہے۔ پاکستان اور امریکہ کے درمیان تجارت کے معاہدے پر بات چیت ہو رہی ہے۔

شفقت علی خان نے کہا کہ پاکستان کو اپنی صلاحیتوں پر اعتماد ہے۔ اور بھارت کے کسی بھی مس ایڈوینچر کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ پاک بھارتی کشیدگی میں کمی کے لیے دوست ممالک کے کردار کے معترف ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور لیبیا کے تاریخی برادرانہ روابط رہے ہیں۔ اور پاکستان لیبیا کی قومی حکومت کو تسلیم کرتا ہے۔ پاکستان کا سفارت خانہ طرابلس میں برقرار ہے۔ اور پاکستان لیبیا کے حوالے سے ریچ آؤٹ پالیسی پر عمل پیرا ہے۔


متعلقہ خبریں