حلف نامے میں تبدیلی، راجہ ظفر الحق کمیٹی کی رپورٹ جاری

چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد، متحدہ حزب اختلاف کا اجلاس شروع

اسلام آباد: حلف نامے میں تبدیلی کے معاملے پر راجہ ظفر الحق کمیٹی کی مکمل رپورٹ جاری کردی گئی ہے جس میں خامیوں کی نشاندہی کی گئی لیکن باقاعدہ کسی کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا گیا۔

گیارہ صفحات پر مشتمل رپورٹ کےمطابق 24 مئی  کے اجلاس میں الیکشن بل زیر بحث آیا انوشہ رحمان اور ایم این اے شفقت محمود نے امیدواروں کے مالی معاملات کے حوالے سے بل کو ری ڈرافٹ کیا اور انوشہ رحمان کو مسودہ نظر ثانی کے لیے دیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق کمیٹی کے اگلے اجلاس میں انوشہ رحمان نے نظر ثانی شدہ فارم پیش کیا اور نظر ثانی شدہ فارم کو جانچ پڑتال کی ہدایت کے ساتھ منظور کیا گیا۔

راجہ ظفر الحق کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ حلف نامہ فارمز کو سادہ بنانے کے دوران اس کو تبدیل کیا گیا، ذیلی کمیٹی کے اجلاس کے 93 منٹس تمام ممبران کو بھیجے گئے لیکن حلف نامے میں تبدیلی کے حصے کو نہیں بھیجا گیا۔

رپورٹ کے مطابق زاہد حامد نے بطور کنوینئر تسلیم کیا کہ ڈرافٹ چیک کرنا اس کی ذمہ داری تھی اور22 ستمبر کو سینیٹ اجلاس میں راجہ ظفر نے سینیٹر حافظ حمد اللہ کی قراداد کی حمایت کی۔

سینیٹ میں حلف نامے کے حوالے سے قرارداد کی پی ٹی آئی اور پی پی پی نے مخالفت کی، اسپیکر کی جانب سے تمام پارلیمانی جماعتوں کے سربراہان سے رابطہ کیا گیا تھا جس کے بعد چار  اکتوبر کو اسپیکر نے تمام پارلیمانی جماعتوں کے سربراہان سے میٹنگ کی۔

رپورٹ کے مطابق تمام پارلیمانی جماعتیں اس پر متفق ہوئیں کہ سیون بی اور سیون سی کو بحال کیا جائے۔

راجہ ظفر الحق رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ زاہد حامد کے استعفی کی ڈیمانڈ بھی پوری ہوچکی اور فارم بھی اپنی اصلی شکل میں بحال ہوچکا ہے۔

رپورٹ کے ساتھ پارلیمانی جماعتوں کے اجلاس بلانے کے نوٹیفکیشن بھی لگائے گئے ہیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ ختم نبوت حلف نامے میں ترمیم سوچا سمجھا منصوبہ تھا، عدالت کے لیے ایک شخص، جماعت یا گروہ پر ذمہ داری ڈالنا مشکل ہے لہذا اس معاملے کی تفصیلی جانچ پڑتال ضروری ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے رپورٹ پبلک کرنے کا حکم دیا تھا۔
[scribd id=383389600 key=key-ICOcZSXcwgcT0gqtShuP mode=scroll]


متعلقہ خبریں