سپریم کورٹ نے ملک ریاض پر پانچ ارب روپے کا جرمانہ کردیا

فوٹو: فائل


اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض کو پانچ ارب روپے جرمانہ ادا کرنے کا حکم دے دیا اور ساتھ ہی انھیں خاندان کی ذاتی املاک کی تفصیلات بھی جمع کرانے کی ہدایت کردی۔

عدالت عظمیٰ میں  بحریہ ٹاؤن کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ بحریہ ٹاؤن  سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اب بھی وصولیاں کررہا ہے، ایک ایک پائی واپس کرنا پڑے گی۔

بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض نے عدالت کے روبرو کہا کہ تخت پڑی کا جو مقدمہ چل رہا ہے نیب اسے کلیئر قراردے چکا ہے۔

چیف جسٹس آف پاکستان نے اس پر ریمارکس دیے کہ اس وقت کی نیب کلیئرنس پر نہ جائیں۔ ملک صاحب! آپ طاقتور ہیں آپ کے خلاف کوئی سر اٹھا نہیں سکتا۔

ملک ریاض نے کہا کہ جس دن عدالت عظمیٰ نے بلایا میں حاضر ہوا ہوں اور عدالت کے ہر حکم پر عمل کرنے کو تیار ہوں۔ انہوں نے استدعا کی کہ ایسا فیصلہ نہ دیں جس سے ملازمین متاثر ہوں۔

بحریہ ٹاؤن کے مالک نے کہا کہ جہاں کلاشنکوف تھی ہم نے وہاں تعمیراتی منصوبے بنائے، دنیا کی تیسری بڑی مسجد بنائی۔ انہوں نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ  ملک میں لوڈشیڈنگ ہے مگر بحریہ ٹاؤن میں 24 گھنٹے بجلی آتی ہے۔

ملک ریاض نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس  ثاقب نثار کو بحریہ ٹاؤن کے دورے کی دعوت بھی دی۔

عدالت عظمیٰ کے سربراہ چیف جسٹس ثاقب نثار نے اس پر ریمارکس دیے کہ میں نے بحریہ ٹاؤن جاکر خود پر الزام لگوا نا ہے۔

بحریہ ٹاؤن کے سربراہ  ملک ریاض نے سپریم کورٹ آف پاکستان کو بتایا کہ میں نے 20 بلین روپے سپریم کورٹ میں جمع کرائے ہیں ۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے اس پرریمارکس دیے کہ دو بلین تو میں نے ماڑے لوگوں سے نکلوائے ہیں۔

دوران سماعت چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے کہ حاجی صاحب کو لے کر آئیں۔ انہوں نے استفسار کیا کہ کیا حاجی صاحب کو عدالت میں کھڑا ہونا معیوب لگتا ہے؟

سپریم کورٹ آف پاکستان نے بحریہ ٹاوَن پر نظر ثانی اپیلوں کی سماعت 20 جولائی تک ملتوی کردی۔


متعلقہ خبریں