13 ویں ترمیم، آزاد کشمیر کی آمدنی میں 12 ارب روپے کی کمی کا خدشہ


اسلام آباد: آزاد کشمیر حکومت کو جلد بازی میں کی گئی تیرہویں ترمیم مہنگی پڑ گئی، آزاد کشمیر حکومت کا ٹیکس اب فیڈرل بیورو آف ریونیو (ایف بی آر) وصول کرے گا۔

ذرائع کے مطابق آزاد کشمیر سے ٹیکس وصول کرنے کی ذمہ داری کشمیر کونسل کی تھی جس سے جان چھڑانے کے لیے آزاد کشمیر حکومت نے جلد بازی میں تیرہویں ترمیم کر دی لیکن اس غلطی سے اب ایف بی آر کا ٹیکس وصول کرنے کا دائرہ آزاد کشمیر تک پھیل گیا ہے۔

وزیراعظم آزاد کشمیر فاروق حیدر کی جانب سے کی گئی آئینی ترمیم سے آزاد کشمیر کے ٹیکس محصولات میں سالانہ 12 ارب کی کمی کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔

وزیراعظم آزاد کشمیر کا دعویٰ تھا کہ آزاد کشمیر اب مالی طور پر بااختیار ہو گیا ہے اور آزاد کشمیر سے حاصل ہونے والے تمام ٹیکسز آزاد حکومت کے اکاؤنٹ میں جائیں گے لیکن کمشنر ان لینڈ ریونیو میر پور کے خط نے آزاد حکومت کے دعوے کی قلعی کھول دی ہے۔

کمشنر کے خط کے مطابق نئی آئینی ترمیم کے بعد اب آزاد کشمیر سے ٹیکس اکٹھا کرنا ایف بی آر کی ذمہ داری ہو گئی ہے اور ٹیکس آن کارپوریشن سے حاصل تمام رقم  وفاقی حکومت کے پاس جائے گی۔

کمشنر انکم ٹیکس اینڈ ان لینڈ ریونیو کے خط کے بعد وزارت امور کشمیر حرکت میں آ گئی اور ایف بی آر کو آزاد کشمیر سے ٹیکس جمع کرنے کی ہدایت کردی جس کے لیے وزارت امور کشمیر نے چیئرمین ایف بی آر کو خط لکھ دیا ہے۔

کشمیر کونسل کے مکتوب کے مطابق آزاد کشمیر میں تیرہویں ترمیم کے بعد صرف جون 2018 کا کارپوریشن ٹیکس دو ارب 70 کروڑ روپے بنتا ہے اور ایف بی آر اب آزاد کشمیر حکومت سے دو ارب 70 کروڑ روپے وصول کرنے کے لیے لائحہ عمل طے کرے گا۔


متعلقہ خبریں