مونال ریسٹورنٹ کی لیز سے متعلق کیس، ریکارڈ پیش نہ کرنے پر چیف جسٹس برہم

مونال ریسٹورنٹ

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سماعت کے دوران کہا کہ پاکستان واحد ملک ہے جہاں فوج اور سی ڈی اے ڈائریکٹوریٹ آپس میں لڑائی کر رہے ہیں۔

سپریم کورٹ میں مونال ریسٹورنٹ کی لیز سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے آغاز میں چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو عدالت کا آخری حکم پڑھ کر سنانے کا کہا جس پر اٹارنی جنرل نے گزشتہ سماعت کا حکم نامہ پڑھ کر سنایا۔ چیف جسٹس نے سوال کیا کہ ملٹری اسٹیٹ ڈائریکٹوریٹ کی طرف سے کون آیا ہے؟ جس پر ملٹری اسٹیٹ آفیسر سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ مونال کے ساتھ ملٹری اسٹیٹ ڈائریکٹوریٹ کے معاہدے کا اصل ریکارڈ کہاں ہے؟ سارے لوگ جھوٹ بولنے کیلئے آئے ہیں یا کوئی سچ بھی بولے گا۔

سپریم کورٹ نے مونال ریسٹورنٹ ڈی سیل کرنے کا حکم دیدیا

چیف جسٹس نے کہا کہ ریکارڈ پیش کریں ورنہ توہین عدالت کا نوٹس کریں گے۔ پاکستان واحد ملک ہے جہاں فوج اور سی ڈی اے ڈائریکٹوریٹ آپس میں لڑائی کر رہے ہیں۔ عدالت نے مونال اور آر وی ایف ڈائریکٹوریٹ کے درمیان معاہدہ اور اصل دستاویزات پیش کرنے کا حکم دیا۔

بعد ازاں سپریم کورٹ نے مونال ریسٹورنٹ کی لیز سے متعلق کیس کی سماعت عید کے بعد تک ملتوی کردی۔ سپریم کورٹ نے حکمنامہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ اٹارنی جنرل نے تسلیم کیا آر وی ایف ڈائریکٹوریٹ کا سی ڈی اے کیساتھ معاہدہ درست نہیں تھا۔

عدالت نے مؤقف اپنایا کہ اٹارنی جنرل نے بتایا لیز معاہدہ وفاقی حکومت کی اتھارائیزیشن کے بغیر ہوا۔ مونال ریسٹورنٹ کے وکیل نے بتایا نیشنل پارک ایریا میں اور بھی ریسٹورنٹس ہیں۔ سپریم کورٹ آفس تفصیلات آنے کے بعد ریسٹورنٹس کو نوٹس جاری کرے۔ نیشنل پارک کو محفوظ بنانے کیلئے فریقین تجاویز دے سکتے ہیں۔


متعلقہ خبریں