علی سدپارہ کے پیر رسی میں جکڑے تھے، باڈی فراسٹ بائٹ سے کالی ہوچکی تھی، شہروز کاشف

علی سدپارہ

دنیا کی 11 بلند ترین چوٹیاں سر کرنے والے کم عمر کوہ پیما شہروز کاشف نے بتایا کہ علی سدپارہ کی لاش دیکھ کر ایسا لگا جیسے انہوں نے تڑپ کر خود کو بچانے کی بہت کوشش کی۔

سوشل میڈیا پر دیے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے 2021 میں کے ٹو سر کرتے ہوئے لاپتہ ہوجانے والے نامور کوہ پیما علی سدپارہ کی لاش ملنے کا خوفناک واقعہ بیان کیا۔

اچھا کام ، بڑا اعلان،محمد علی سدپارہ اور مومنہ درید سمیت نامور شخصیات کے لیے سول ایوارڈز

شہروز کاشف نے بتایا کہ ‘جب میں 2021 میں کے ٹو سر کرتے ہوئے 8 ہزار میٹر تک پہنچا تو رات گئے میری نظر سے ایک لاش گزری۔ لاش بالکل کالی سیاہ ہوچکی تھی جس نے اورنج رنگ کا سوٹ پہن رکھا تھا۔’

انہوں نے کہا کہ یہ لاش علی سدپارہ کی تھی جن کا بیگ کھلا ہوا تھا اور انکے پیر رسی میں جکڑے ہوئے تھے۔ ایسا لگ رہا تھا جیسے انہوں نے آخری وقت میں کچھ نکالنے کی کوشش کی ہو۔

پاکستانی کوہ پیما نے بتایا کہ علی سدپارہ کی لاش انکی موت کے کچھ ماہ بعد ملی تھی، جب میں نے انکی لاش دیکھی تو وہ فراسٹ بائٹ سے کالی ہوچکی تھی۔

سب سے چھوٹا کوہ پیما، گنیز ریکارڈ شہروز کے نام

شہروز نے مزید بتایا کہ ‘ہمیں علی سدپارہ کے ساتھ مزید انکے دو ساتھیوں کی لاش بھی ملی جن میں جون سنوری بھی شامل تھے۔ وہ میرے سامنے بیٹھے ہوئے تھے، انکی آنکھیں باہر نکلی ہوئی تھیں اور چہرہ سفید ہوچکا تھا۔’

خیال رہے کہ فروری 2021 کے دوران کے ٹو پر موسم کی خرابی کے باعث محمد علی سدپارہ سمیت 2 کوہ پیما لاپتہ ہوگئے تھے۔ اس دوران پاکستان آرمی کی جانب سے متعدد کوششیں کی گئیں، آرمی کے دو ہیلی کاپٹرز نے 7ہزار میٹر بلندی تک پرواز کی تاہم سخت سرد موسم کے باعث لاش نہیں مل سکی تھی۔


متعلقہ خبریں