چیف سیکرٹری کی تعیناتی معاملہ، اے ایس اے ایف پی نے وزیراعلی خیبر پختونخوا کو خط لکھ دیا


اسلام آباد (ابوبکر خان، ہیڈ ہم انویسٹی گیشن ٹیم )خیبر پختونخوا میں چیف سیکرٹری کی تعیناتی کے معاملہ پر ”ایسوسی ایشن آف ایڈمنسٹریٹو فیڈرلزم پاکستان ”نے صوبے سے چیف سیکرٹری کی تعیناتی کے لئے وزیر اعلیٰ پختونخوا کو خط لکھ دیا۔

خط میں ایسوسی ایشن نے وزیر اعلیٰ سے خیبر پختونخوا کے چیف سیکرٹری کی تعیناتی کے لئے پرونشل منیجمنٹ سروس نےآفیسر کی تعیناتی کی سفارش کی ہے اور ایک 1949 کے ایک جعلی معاہدے کے ذریعے وفاق سرکاری ملازمین کو صوبوں میں تعینات کر تے ہے جس کا کوئی وجود نہیں ہے، کے بارے میں وزیر اعلیٰ پختونخوا علی آمین گنڈا پور کو آگاہ کیا ہے۔

ڈالر مزید 11 پیسے سستا ہو گیا

خط کے متن کے مطابق چیف سیکرٹری کا عہدہ ایک صوبائی عہدہ ہے اور آئینی طور پر چیف سیکرٹری کی تعیناتی کا اختیار وزیراعلیٰ کے پاس ہے۔ خط میں مزید بتایا گیا ہے کہ وفاق کی اکائیوں کو اختیارات کی منتقلی کے بغیر عوامی خدمت کی موثر فراہمی کا مقصد پورا نہیں ہو سکے گا اور آئین پاکستان نے بھی اختیارات اور ذمہ داریوں کو وفاقی حکومت اور صوبائی حکومتوں کے درمیان تقسیم کیا ہے۔

آرٹیکل 240 کے سیکشن اے اور بی بتاتا ہے کہ پارلیمنٹ وفاق کے امور سے متعلق عہدوں کے لیے قانون بنائے گی اور صوبائی اسمبلیاں صوبوں کے معاملات کے سلسلے میں عہدوں کے لیے قانون سازی کرے گی۔

خط کے متن میں بتایا گیا ہے کہ مینڈیٹ کو چھ وزارتوں تک محدود کرنے کے بجائے، وفاقی کابینہ نے نہ صرف اپنی وزارتوں کو 34 تک بڑھا دیا ہے، تمام وزارتیں اور صوبوں میں ناجائز قبضے صرف گریڈ 22 کے لیے ہیں اور گریڈ 22 کے لالچ نے پوری قوم کو مفلوج کر کے رکھ دیا ہے۔

پاکستان سپر لیگ کی فاتح ٹیم کو 14 کروڑ روپے کی انعامی رقم ملے گی

خط کے مطابق 1949 کے ایک جعلی معاہدے کے ذریعے وفاق سرکاری ملازمین کو صوبوں میں تعینات کر تے ہے جس کا کوئی وجود نہیں ہے۔ خط میں مزید بتایا گیا ہے کہ ایسوسی ایشن آف ایڈمنسٹریٹو فیڈرلزم پاکستان، وزیر اعلی خیبر پختونخوا سے درخواست کرتی ہے کہ آپ اپنے آئینی طور پر دیے گئے اختیارات اور چیف سیکرٹری کے عہدے کو صوبائی سرکاری ملازم کے لئے استعمال کریں۔


متعلقہ خبریں