پیپلز پارٹی کا وزارت عظمیٰ کیلئے ن لیگ کے امیدوار کوووٹ دینے کا اعلان

بلاول بھٹو وزیر اعظم کی دوڑ سے باہر پیپلز پارٹی نے بڑے اعلانات کردئیے


چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری وزیر اعظم کی دوڑ سے باہر ہوگئے ہیں ۔

سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کے بعد اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا اصولی فیصلہ ہے کہ ہم نے پاکستان کا ساتھ دینا ہے،میں وزیراعظم کا امیدوار نہیں ہوں ،پی ٹی آئی نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ پیپلز پارٹی کےساتھ بات نہیں کرے گی۔

ہمارے پاس وفاق میں حکومت بنانے کی اکثریت نہیں ہے،ن لیگ نے ہمیں حکومت سازی کیلئے دعوت دی تھی،پیپلز پارٹی وفاقی کابینہ کاحصہ بننےمیں دلچسپی نہیں رکھتی،ہم مرکز میں خود حکومت بنانے کی پوزیشن میں نہیں۔

اس وقت ملک سیاسی، دہشتگردی اور موسمیاتی تبدیلی کا سامنا کررہا ہے،ہم نے عوامی معاشی معاہدے کی بات کی تاکہ ملک میں بہتری آئے ،ہم وزیراعظم کو سپورٹ کریں گے تاکہ ملک میں سیاسی استحکام آئے ۔

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا سیاسی صورتحال پر سیاسی جماعتوں سے بات چیت کرنے کیلئے کمیٹی بنائیں گے ،کوشش کریں گے ملک کو بحران سے نکال کر آگے لے جائیں،عوام مزید سیاسی عدم استحکام نہیں چا ہتے ،پیپلز پارٹی ملک میں سیاسی بحران اور افراتفری نہیں چاہتی۔

ہمیں ملک میں سیاسی عدم استحکام بھی نظرآرہا ہے،ملک میں سیاسی عدم استحکام ختم کرنا چاہتے ہیں،مسلم لیگ ن نے ہمیں حکومت میں شامل ہونے کی دعوت دی ،حکومت سازی کے عمل اورسیاسی استحکام کیلئے ایک کمیٹی بنائی ہے،یہ کمیٹی تمام سیاسی جماعتوں سےرابطے کرے گی۔

حکومت کی تشکیل کو یقینی بنانے کیلئے ن لیگ کے وزیراعظم کے امیدوار کو ووٹ دیں گے ،ہم وفاقی حکومت میں وزارتیں نہیں لیں گے،ہم اس پوزیشن میں نہیں کہ وفاقی حکومت کا حصہ بنیں۔

پریس کانفرنس کے دوران  چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کے حوالے سے میرےدوستوں نے کافی اعتراضات اور ایشوز اٹھائے،ہم الیکشن کے نتائج کو ملک کے مفاد کی خاطر قبول کریں گے،عوام کو یقین دلانا چاہ رہے ہیں پاکستان میں مسائل حل کیے جائیں گے۔

پارٹی یقین دلائے گی کہ حکومت سازی کا عمل مکمل ہو،ہم نہیں چاہتے کہ ملک ایک اور الیکشن کی طرف جائے،کوئی سیاسی جماعت اس پوزیشن میں نہیں کہ وہ اکیلے حکومت بنائے۔

ہم نے اس الیکشن میں خون پسینہ بہایا ہے،ہمارے لوگ شہید ہوئے،عوام چاہتے ہیں کہ سیاسی جماعتیں مل کر بات کریں اور کام کریں،اگر عوام ایک جماعت کو چاہتے تو وہ اسی ایک جماعت کو چاروں صوبوں میں مینڈیٹ دیتے۔

مہم کے دوران آصف زرداری سے لیول پلیئنگ فیلڈ پر شکایات اٹھائی تھیں،آصف زرداری نے یقین دہانی کرائی تھی کہ ان شکایات کا ازالہ ہوگا،الیکشن کے حوالے سے پیپلز پارٹی کی بہت شکایات اور اعتراضات ہیں۔

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہم آصف زرداری پر اعتماد کرتے ہیں،ن لیگ اس پوزیشن میں نہیں کہ حکومت بنائے اور نہ میں اس پوزیشن میں ہوں ،عوام چاہ رہی ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں مل کے کام کریں۔

سب کچھ کے باوجود بھی پی ٹی آئی ایسے فیصلے لے رہی ہے جو جمہوری نہیں ،پی ٹی آئی کسی سے بات کے لیے تیار نہیں،اگر سیاسی جماعت بات کیے بغیر کا م کرے گی تو نقصان پاکستان اور عوام کا ہوگا،عالمی ادارے پریشان ہیں کہ پاکستان میں سیاسی استحکام آئے گا کہ نہیں۔

عوام فکر مند ہیں کہ ان حالات میں ہمارے مسائل کیسے حل ہوں گے،یقین دلاتا ہوں پارلیمان تشکیل دیکر عوام کے مسائل حل کریں گے۔

پی ٹی آئی آج بھی ایسے فیصلے لے رہی ہے جو جمہوریت کے حق میں نہیں،یہ کہنا کہ ہم کسی سے بات نہیں کریں گے،آپ بات نہ کریں،اگر آپ کسی سے بات نہیں کرنا چاہتے تو لوگوں نے آپ کو ووٹ کیوں دیا؟لوگوں نے آپ کو ووٹ اس لیے دیا تاکہ آپ ان کے مسائل حل کرسکیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلز پارٹی ایشو ٹو ایشو حکومت کاساتھ دے گی،پیپلز پارٹی حکومت میں وزارتیں نہیں لے گی،میرا نہیں خیال کہ میں اپوزیشن لیڈر بن جاوں گا،سندھ اوربلوچستان میں ہم حکومت بنانے کی کوشش کریں گے۔

پیپلز پارٹی سیاسی عدم استحکام نہیں چاہتی ،ہم پاکستان کی فکر کرتے ہیں،جب تک سیاسی قوتیں خود پر ذمہ داری نہ لیں جمہوری تسلسل نہیں ہوگا ،سیاست میں جمہوری تسلسل کی ضرورت ہے ،اگر عوام مجھے مینڈیٹ دیتے تو میں کہتا مجھے وزیر اعظم بنائیں۔

جمہوریت کی خصوصیت ہے آپ اپنی رائے رکھیں میں اپنی رائے رکھتا ہوں،عوام کے بنیادی مسائل کی جانب توجہ نہیں دیتے تو پاکستان کا نقصان ہوگا،ہم حکومت کاحصہ بنے بغیر سیاسی جماعت کوسپورٹ کریں گے۔

ہم حکومت کا حصہ نہیں بنیں گے،وزیراعظم کےانتخاب،بجٹ کی منظور اور قانون سازی میں ہم سپورٹ کریں گے،ہم اسپیکر، چیئرمین سینیٹ اور صدر کیلئے اپنے امیدوار کھڑے کریں گے۔

دیگر سیاسی جماعتوں کااپنا فیصلہ ہوگا کہ کس کووزیراعظم نامزد کریں گے،میری خواہش ہے کہ آصف زرداری صدر کے انتخاب میں حصہ لیں،میں چاہتاہوں کہ آصف زرداری ملک کے صدر بنیں،پاکستان جل رہا ہے کوئی آگ کو بجھا سکتا ہے تو وہ آصف زرداری ہے۔

اس ملک کیلئے ضروری ہے آصف زرداری ایک بار پھر صدر کا عہدہ سنبھالیں،ہم چاہتے ہیں کہ پارلیمنٹ اپنی مدت پوری کرے،پیپلز پارٹی چاہتی ہے ملک کا وزیراعظم بھی اپنی مدت پوری کرے۔

تمام سیاسی جماعتیں اپنے لیے نہ سوچیں بلکہ پاکستان کی فکر کریں،یہ جو ماحول بن رہا ہے اس کا فائدہ ملک کے دشمن اٹھائیں گے،ہمیں انتہا پسندی کی سیاست کو چھوڑنا چاہیے،ہمیں سیاست کے دائرے میں رہ کر سیاست کرنی چاہیے۔

بتائیں حالات کیا ہیں، سندھ بلوچستان ،پنجاب کی صورتحال کیا ہے،اگر ہم بلیک میل کرنا چاہتے تو کہتے ہمیں وزیراعظم بنادیں ورنہ کچھ نہیں ہوگا،میرا سیاسی نقصان ہوگا لیکن کیا ہم صرف سیاسی اہمیت رکھتے ہیں؟

کیا کرسی پر بیٹھنا ہی مسائل کا حل ہے،پیپلز پارٹی کے ساتھ جو اس الیکشن میں کروایا گیا اس کو دیکھنا پڑے گا،ایسا سلوک بار بار نہیں کیا جانا چاہیے۔

شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کی جدوجہد تھی کہ شفاف الیکشن کراؤ ،ایسی الیکشن پر اصلاحات ہونی چاہییں کہ کوئی بھی انگلی نہ اٹھا سکے،نہیں ہو سکتا کہ میں انتہاپسندی کی سیاست کروں۔

پیپلز پارٹی کو الیکشن پر اعتراضات ہیں ،شہباز شریف اور راجہ ریاض ملکر نگران حکومت بنائیں گے تو کہیں گڑبڑ تو ہو گی ،مسلم لیگ ن کا وزیراعظم ہو گا تو اس نے پرانی سیاست ہی کرنی ہے۔

ہمارے سوالوں میں ایک یہ بھی ہو گا کہ کیا واقعی ایم کیو ایم کی 18سیٹیں ہیں ،بتایا گیا ہے کہ ان کے دہشتگرد ایلیمنٹس کو بھی آزاد کروایا گیا،ہمارے آفسز پر حملے ہوئے گاڑیوں کو جلایا گیا۔

انہیں جتنی مرضی سیٹیں دیں، لیکن کراچی کے امن پر کوئی سمجھوتا نہیں کریں گے،نفرت کی بنیاد پر تقسیم نہیں کرنے دیں گے۔

 


متعلقہ خبریں