توشہ خانہ کیس کی سماعت کرنے والے جج کی طبیعت بگڑگئی ،ہسپتال منتقل

اڈیالہ جیل

توشہ خانہ کیس کی سماعت کرنے والے جج کی طبیعت بگڑگئی ،ہسپتال منتقل


سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ کیس کی سماعت کرنے والے جج کو منگل کے روز اچانک طبیعت خراب ہونے پر اڈیالہ جیل کے اسپتال منتقل کردیا گیا۔

31جنوری سے 4فروری تک پنجاب میں بارشوں کاامکان

ذرائع کے مطابق احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کا اڈیالہ جیل کے اسپتال میں طبی معائنہ کیا گیا۔عدالتی کارروائی کے دوران بشریٰ بی بی نے توشہ خانہ کیس میں اپنا بیان ریکارڈ کرایا۔

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کو 27 نکاتی سوالنامہ بھیجا گیا۔ وہ اسی کیس میں  بدھ کو اپنا بیان ریکارڈ کرائیں گے۔عدالت توشہ خانہ کیس کی سماعت  بدھ کو دوبارہ شروع کرے گی۔

قبل ازیں اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی توشہ خانہ اور 190 ملین پاؤنڈ کیس کے جیل ٹرائل کیخلاف درخواستیں مسترد کردیں۔

ڈاکٹر گوہر اعجاز کو وزیر اوورسیز کا اضافی چارج بھی دے دیا گیا

اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے محفوظ فیصلہ سنایا،تفصیلی وجوہات تحریری فیصلہ میں جاری کی جائیں گی۔

چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری بینچ میں شامل تھے،سابق چیئرمین پی ٹی آئی نے توشہ خانہ اور 190 ملین پاؤنڈ نیب کیس میں جیل ٹرائل چیلنج کیا تھا۔

علاوہ ازیں سائفر کیس میں سابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو 10 ، 10 سال قید بامشقت کی سزا سنا دی گئی۔آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت قائم خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے زبانی مختصر فیصلہ سنایا۔

فیصلہ سنانے کے وقت بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔اس موقع پر بانیٔ پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو 342 کا بیان کمرہ عدالت میں ریکارڈ کرنے کے لیے سوالنامہ دیا گیا۔

برٹش ایشین ٹرسٹ نے  راحت فتح علی خان  سے راہیں جدا کرلیں

بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی نے بیان دیا کہ ہمارے وکلاء موجود نہیں ہم کیسے بیان ریکارڈ کرائیں گے؟ جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ آپ کے وکلاء حاضر نہیں ہو رہے، آپ کو اسٹیٹ ڈیفنس کونسل فراہم کی گئی۔

وکلائے صفائی نے سوال کیا کہ ہم جرح کر لیتے ہیں۔ جج نے وکلائے صفائی سے کہا کہ آپ نے مجھ پر عدم اعتماد کیا ہے۔

بعد ازاں عدالت نے بانی پی ٹی آئی کا 342 کا بیان ریکارڈ کیا جس میں عمران خان نے کہا کہ سائفر میرے آفس آیا تھا لیکن اس کی سکیورٹی کی ذمہ داری ملٹری سیکرٹری کی تھی، اس حوالے سے ملٹری سیکرٹری کو انکوائری کا کہا تھا، انہوں نے بتایا کہ سائفر کے بارے میں کوئی کلیو نہیں ملا۔

پی ٹی آئی کے اشتہاری 7 ملزمان کی جائیدادیں قرق کرنے کا حکم

عدالت نے بانی پی ٹی آئی کا 342 کا بیان ریکارڈ کرنے اور مختصر سماعت کے بعد کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود کو 10،10 سال قید بامشقت کی سزا سنائی جاتی ہے۔

فیصلہ سنانے کے بعد جج ابو الحسنات ذوالقرنین عدالت سے اٹھ کر چلے گئے ، فیصلے کے بعد سابق چیئرمین پی ٹی آئی مسکراتے رہے۔


متعلقہ خبریں