عمران خان کی نیب کیسز میں جیل ٹرائل کیخلاف درخواستیں مسترد

اسلام آباد ہائیکورٹ (islamabad highcourt)

اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی توشہ خانہ اور 190 ملین پاؤنڈ کیس کے جیل ٹرائل کیخلاف درخواستیں مسترد کردیں۔

31جنوری سے 4فروری تک پنجاب میں بارشوں کاامکان

اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے محفوظ فیصلہ سنایا،تفصیلی وجوہات تحریری فیصلہ میں جاری کی جائیں گی۔

چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری بینچ میں شامل تھے،سابق چیئرمین پی ٹی آئی نے توشہ خانہ اور 190 ملین پاؤنڈ نیب کیس میں جیل ٹرائل چیلنج کیا تھا۔

قبل ازیں سائفر کیس میں سابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو 10 ، 10 سال قید بامشقت کی سزا سنا دی گئی۔

کرن ناز، اشفاق ستی کہانی میں نیا رخ لیکر سامنے آگئیں

آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت قائم خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے زبانی مختصر فیصلہ سنایا۔

فیصلہ سنانے کے وقت بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔اس موقع پر بانیٔ پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو 342 کا بیان کمرہ عدالت میں ریکارڈ کرنے کے لیے سوالنامہ دیا گیا۔

بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی نے بیان دیا کہ ہمارے وکلاء موجود نہیں ہم کیسے بیان ریکارڈ کرائیں گے؟ جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ آپ کے وکلاء حاضر نہیں ہو رہے، آپ کو اسٹیٹ ڈیفنس کونسل فراہم کی گئی۔

وکلائے صفائی نے سوال کیا کہ ہم جرح کر لیتے ہیں۔ جج نے وکلائے صفائی سے کہا کہ آپ نے مجھ پر عدم اعتماد کیا ہے۔

پی ٹی آئی میں شامل کیوں نہیں ہوا بتا کر دوست کی مشکلات میں اضافہ نہیں کرنا چاہتا، چوہدری نثار

بعد ازاں عدالت نے بانی پی ٹی آئی کا 342 کا بیان ریکارڈ کیا جس میں عمران خان نے کہا کہ سائفر میرے آفس آیا تھا لیکن اس کی سکیورٹی کی ذمہ داری ملٹری سیکرٹری کی تھی، اس حوالے سے ملٹری سیکرٹری کو انکوائری کا کہا تھا، انہوں نے بتایا کہ سائفر کے بارے میں کوئی کلیو نہیں ملا۔

عدالت نے بانی پی ٹی آئی کا 342 کا بیان ریکارڈ کرنے اور مختصر سماعت کے بعد کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود کو 10،10 سال قید بامشقت کی سزا سنائی جاتی ہے۔

فیصلہ سنانے کے بعد جج ابو الحسنات ذوالقرنین عدالت سے اٹھ کر چلے گئے ، فیصلے کے بعد سابق چیئرمین پی ٹی آئی مسکراتے رہے۔

 


متعلقہ خبریں