وہ کون پر اسرار ہے جو ملک چلا رہا ہے ، چیف جسٹس

چیف جسٹس

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے ہیں کہ وہ کون پراسرار ہے جو ملک چلا رہا ہے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے صحافیوں کو ہراساں کرنے اور ایف آئی کی جانب سے نوٹسز بھجوانے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے آغاز پر عامر میر کے وکیل جہانگیر جدون نے کل کا حکم نامہ پڑھتے ہوئے کہا کہ عامر میر کیس میں عدالتی احکامات پر عمل ہوا یا نہیں ،حکومت سے پوچھا جاٸے۔ جسٹس فائز نے سوال کیا کہ کس حکومت سے پوچھیں؟ وکیل نے جواب دیا کہ وفاقی حکومت سے پوچھیں۔

چیف جسٹس اور ریاستی اداروں کیخلاف پروپیگنڈہ کرنیوالے 115 افراد کو نوٹس

چیف جسٹس نے سابق ایڈووکیٹ جنرل سے کہا کہ پھر آرڈر بھی آپ کے خلاف پاس ہو گا، آپ کے مٶکل کیا ایک وزیر ہیں؟ جہانگیر جدون نے کہا کہ جی وہ وزیر ہیں۔

جسٹس فائز نے سوال کیا کہ کیا وہ بطور وزیر بے یارو مددگار ہیں؟ وکیل نے جواب دیا کہ جی وہ ہیں۔ چیف جسٹس نے سوال کیا کہ پھر وہ کون پراسرار ہے جو ملک چلا رہا ہے؟ وکیل نے بتایا کہ سب کو پتہ ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے  کہ ایسی باتیں مت کریں یہ کورٹ ہے، اکھاڑا نہیں۔

جج کے تقریر کرنے پر پابندی نہیں، ایسا ہوتا تو کئی ججز فارغ ہو جاتے، چیف جسٹس

صحافیوں کی جانب سے متفرق درخواست دائر نہ ہونے پر چیف جسٹس نے اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا کہ جب تک تحریری طور پر ہمارے سامنے کچھ نہیں آئے گا ہم آرڈر کیسے جاری کریں، اب سپریم کورٹ میں تین رکنی کمیٹی ہے وہ طے کرتی ہے کہ درخواست آنے کے بعد طے کرے گی، کیا صحافیوں نے کوئی نئی درخواست دائر کی؟ صحافی عقیل افضل نے بتایا کہ ہمیں ابھی تک فہرست ہی نہیں ملی ، کن صحافیوں کے خلاف کارروائی ہے۔

سپریم کورٹ نے چودھری پرویز الٰہی کو الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی

جسٹس فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ اٹارنی جنرل صاحب کل ہم نے محتاط رہتے ہوئے کوئی آرڈر پاس نہیں کیا، مسئلہ یہ ہے کہ کوئی بندہ اپنا کام کرنے کو تیار نہیں، ہمیں توقع تھی کہ آج صحافی کوئی سی ایم اے فائل کرتے، ہمیں کوئی کاغذ تو دکھائیں ہم اس کیس میں آگے کیسے بڑھیں۔ جب تک ججز کمیٹی میں معاملہ نہ چلا جائے ،عدالت کوئی حکم جاری نہیں کر سکتی۔

بعد ازاں عدالت نے پی ایف یو جے کو تحریری معروضات جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت مارچ کے پہلے ہفتے تک ملتوی کر دی۔

متعلقہ خبریں