سپریم کورٹ کا پرویز مشرف کی سزائے موت برقرار رکھنے کا فیصلہ

سپریم کورٹ supreme court سیاستدانوں کی تختیاں

سپریم کورٹ نے خصوصی عدالت کی جانب سے پرویز مشرف کی سزائے موت کے فیصلے کو درست قرار دے دیا۔

سابق فوجی صدر کو پشاور ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس سیٹھ وقار کی سربراہی میں خصوصی عدالت نے آئین شکنی کے مقدمے میں موت کی سزا سنائی تھی۔

جس وقت پرویز مشرف کو سزا سنائی گئی وہ اس وقت ملک میں نہیں تھے بلکہ علاج کی غرض سے متحدہ عرب امارات میں تھے، وہیں پر ان کا پانچ فروری 2023ء میں انتقال ہوا۔

خصوصی عدالت کے اس فیصلے کے خلاف لاہور ہائیکورٹ کے ایک تین رکنی بینچ نے آئین شکنی کے مقدمے کی سماعت کرنے والے خصوصی بینچ کی تشکیل کو غیر آئینی قرار دیا تھا، اس تین رکنی بنچ کا جسٹس مظاہر اکبر نقوی بھی حصہ تھے، جنہیں بعد ازاں سپریم کورٹ کا جج تعینات کر دیا گیا تھا۔

عمران خان این اے 122 سے بھی الیکشن کیلئے نااہل ، یاسمین راشد کو اجازت مل گئی

پاکستان بار کونسل نے لاہور ہائی کورٹ کے مذکورہ فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی ہوئی تھی جس کی سماعت بھی آج پرویز مشرف کی اپیل کے ساتھ ہی ہوئی۔

عدالت نے پرویز مشرف کی اپیل عدم پیروی کی وجہ سے غیر موثر قرار دی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا اس موقع پر کہنا تھا کہ سابق صدر پرویز مشرف کی وفات ہوچکی ہے، عدالت کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کی فیملی سے کوئی پیروی کرنے کے لئے سامنے نہیں آیا۔

سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ کوشش کے باوجود پرویزمشرف کے قانونی ورثا سے رابطہ نہیں ہو سکا ہے، پرویز مشرف کی جانب سے یہ ا پیل 16 جنوری 2020ء کو دائر کی گئی۔


متعلقہ خبریں