گزشتہ تین انتخابات کے مقابلے میں 2024 میں امیدواران کم اپیلوں میں گئے

سنی اتحاد کونسل

اسلام آباد(زاہد گشکوری، ہیڈ ہم انویسٹی گیشن ٹیم)عام انتخابات 2002، 1997 اور 1990 کے مقابلے میں موجودہ 2024 کے عام انتخابات میں کم امیدواروں کاغذات نامزدگی مسترد یا منظور ہونے پر الیکشن ٹرائبونلز میں گئے ہیں۔

ہم انویسٹگیشن ٹیم کی تحقیقات کیمطابق انتخابات 2024 کے مقابلے میں گزشتہ 32 سال میں ہونے والے تین انتخابات میں زیادہ امیدواروں کاغذات نامزدگی کے معاملے پراپیلیں کیں تھیں۔ عام انتخابات 2002، 1997، 1990 میں نامزدگی مسترد یا منظور ہونے پر مجموعی طور پر 73 فیصد امیدواراں، جن کے کاغذات نامزدگی مسترد کردیے گئے تھے یا مخالف امیدواروں کے کاغذات کی منظوری کیخلاف گئے تھے، نے الیکشن ٹرابیونلز میں اپیلیں دائر کی تھی۔

حقیق کے مطابق پچھلے نو انتخابات 1988 سے 2024 تک مجموعی طور پر12580 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی مسترد کیے گئے۔ ان میں سے مجموعی طور پر 59 فیصد یعنی 7166 امیدواران کاغذات مسترد یا منظور ہونے کیخلاف اپیلیوں میں گئے۔ انتخابات 2024 میں 68 فیصد یعنی 3240 میں سے 2235 امیدواروں نے اپیلیں جمع کرائیں ہیں۔

سرکاری اعدادوشمار سے پتا چلتا ہے کہ انتخابات 2018 میں صرف 66 فیصد یعنی 1893 میں سے 1227 مسترد شدہ امیدواروں نے اپیلیں جمع کرائیں تھی۔

انتخابات 2013 میں صرف 41 فیصد یعنی 3916 میں صرف 1618 مسترد شدہ امیدواروں نے اپیلیں جمع کرائیں تھیں۔ اسی طرح انتخابات 2008 میں بھی صرف 46 فیصد یعنی 989 میں سے 455 امیدواروں نے اپیلیں جمع کرائیں تھیں۔

سرکاری اعدادوشمار سےپتہ چلتا ہے کہ انتخابات 2002 میں صرف 77 فیصد یعنی 1019 میں 777 مسترد شدہ امیدواروں نے اپیلیں جمع کرائیں۔

تحقیق کے مطابق انتخابات 1997 میں صرف 71 فیصد یعنی 784 میں سے 548 مسترد شدہ امیدواروں نے اپیلیں جمع کرائیں اور 1993 کے انتخابات میں 2 فیصد یعنی 136 مسترد شدہ امیدواروں نے اپیلیں جمع کرائیں۔

جبکہ انتخابات 1990 میں صرف 72 فیصد یعنی 83 مسترد شدہ امیدواروں نے اپیلیں جمع کرائیں اور انتخابات 1988 میں صرف 62 فیصد یعنی 53 مسترد شدہ امیدواروں نے اپیلیں جمع کرائیں تھیں۔


متعلقہ خبریں