ہائیر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے احکامات نظر انداز ، پرو وی سی پشاور یونیورسٹی نے درجنوں افسران تبدیل کر دیئے


اسلام آباد( شہزاد پراچہ)خیبر پختونخوا کی سب سے بڑی سرکاری جامعہ میں اندھیر نگری چوپٹ راج، پرو وائس چانسلر پشاور یونیورسٹی نے اختیارات کا مبینہ ناجائز استعمال کرتے ہوئے اسٹاف کے ٹرانسفر کرنا شروع کر دیئے۔

ذرائع کے مطابق ڈاکٹر محمد سلیم نے پرو وائس چانسلر پشاور یونیورسٹی کا عہدہ سنبھالتے ہی  11 اور 12 دسمبر کو تین درجن کے قریب افسران و ٹیچنگ اسٹاف کا تبادلہ کر دیا، حالانکہ نگران حکومت کے دور میں تقرو تبادلہ کے لیے الیکشن کمیشن کی اجازت درکار ہوتی ہے۔

یونیورسٹی آف پشاور: ملازمین کو صرف بنیادی تنخواہیں ملیں گی

ذرائع نے مزید بتایا کہ  پرو وی سی نے متعدد افسران کو دہری ذمہ داریاں دیکر انہیں بنیادی تنخواہ پر مزید 20 فیصد اضافی تنخواہ دینے کا حکم نامہ جاری کروایا۔ جس پر محکمہ ہائیر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ خیبر پختونخوا نے 15 دسمبر کو رجسٹرار یونیورسٹی  کو خط لکھ کر پرو وائس چانسلر کو ٹرانسفر آرڈرز واپس لینے کی ہدایت کرتے ہوئے اہم انتظامی اور معاشی فیصلے کرنے سے روکا۔

خط کے مطابق محکمہ ہائیر ایجوکیشن نے رجسٹرار کو لکھا کہ ایسی سرکاری جامعات جن کے وائس چانسلرز کی مدت ملازمت ختم ہو چکی ہے ان میں تعینات پرو/ قائم مقام وائس چانسلرز اپنے اپ کو روزانہ کے امورنمٹانے تک محدود رکھے ، وہ کوئی اہم معاشی اور انتظامی فیصلہ بھی نہیں کر سکیں گے جس سے مستقبل میں تعینات ہونے والے وائس چانسلرز کے لیے معاشی مسائل کھڑے ہوں۔

اسلامیہ کالج یونیورسٹی پشاور میں 100 سے زائد طلبا کو جعلی ڈگریاں دینے کا انکشاف

خط میں ہائیر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے رجسٹرار کو مستقبل کے وائس چانسلر کے لیے کسی ناخوشگوار صورتحال سے بچنے کے لیے افسران اور ٹیچنگ اسٹاف کی ٹرانسفر کا حکم نامہ واپس لینے کا ہدایت کی گئی تھی۔

ذرائع نے بتایا کہ پرو وائس چانسلر نے ابھی تک 11 اور 12 دسمبر کا حکمنامہ واپس نہیں کیا جس کی وجہ سے ٹرانسفر ہونے والے افسران نے اپنے عہدوں کے چارج نہیں چھوڑے، دوسری جانب چیئرمین شعبہ اسلامیات ڈاکٹر مفتی محمد التماس نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کو پرو وائس چانسلر کی جانب سے غیر قانونی ٹرانسفر پوسٹنگ کرنے پر کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ڈاکٹر التماس کے مطابق وائس چانسلر ڈاکٹر ادریس کی مدت ملازمت دسمبر 11 کو ختم ہو گئی تھی ،جس کے بعد ڈاکٹرسلیم نے پر وائس چانسلر کا عہدہ سنبھالتے ہی اپنے رشتہ داروں اور قریبی عزیزوں کو نوازنے کے لیے تبادلے کرنا شروع کر دیئے۔

پشاور یونیورسٹی نے آن لائن کلاسز کا آغاز کر دیا

ڈاکٹر التماس نے بتایا کہ پرو وی سی نے ہائیر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے آرڈرز کو نظر انداز کرتے ہوئے مزید تبادلے کردیئے اور ساتھ ہی ہٹ دھرمی دکھانا شروع کر دی کہ صوبائی حکومت کو اس طرح کے مراسلے بھجنے کا اختیار ہے اور نہ ہی میں ان کا پابند ہوں۔ پرو وی سی ڈاکٹر سلیم نے تمام ٹرانسفرز خلاف قانون کیں ، ان کے پاس ایسے کسی قسم کے اختیارات نہیں۔

ہائیر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ خیبر پختونخوا کے اعلی عہدیدار نے ہم نیوز کو بتایا کہ محکمہ نے پرو وی سی کو طویل عرصے تک اثرات رکھنے والے فیصلہ کرنے سے باز رہنے کی ہدایت کی تھی، پرو یا قائم مقام وی سی تین ماہ کے لیے آتا ہے اور اگر وہ اہم انتظامی اور معاشی فیصلے کرتا ہے تو اس کے اثرات بھی ہوتے ہیں۔

پشاور یونیورسٹی: طالبات کیلیے شلوار قمیض پہننا لازمی قرار

عہدیدار کے مطابق محکمہ نے پرو وی سی نے محکمہ کی ہدایات پر عمل نہ کیا تو یونیورسٹی کی سینٹ اور سینڈیکٹ ان کے خلاف کارروائی کرے گی۔

دوسری جانب پرو وی سی ڈاکٹر سلیم نے ہم نیوز کو بتایا کہ ہم نے یونیورسٹی کی حد تک ٹرانسفر پوسٹنگ کی ہے اور یونیورسٹی کا ایکٹ پرو وی سی کو فیصلے کرنے کا مکمل اختیار دیتا ہے۔ ہم نے ایسے افسران اور اسٹاف کو ٹرانسفر کیا ہے جس کے پاس دوہرے چارج تھے جبکہ یونیورسٹی نے متعدد افسران سے چارج واپس لیے پیں ۔ یونیورسٹی میں کسی قسم کا کوئی انتطامی مسئلہ نہیں  کیونکہ افسران کو ان کے کہنے پر ٹرانسفر کیا گیا ہے۔


متعلقہ خبریں