پی ٹی سی ایل کی جانب سے ٹیلی نار کی خریداری، عام صارفین کو کیا فائدہ ہو گا؟


پاکستان کے معروف ٹیلی کام برینڈ پی ٹی سی ایل (یو فون) نے 1 کھرب روپے سے زائد مالیت کی لاگت سے ٹیلی نار خرید لیا ہے جس کے بعد صارفین سوچنے پر مجبور ہو گئے ہیں کہ انہیں اس کا کیا فائدہ ہو گا۔

بی بی سی اردو کی رپورٹ کے مطابق اس ڈیل کا ایک فائدہ یہ ہے کہ دونوں کمپنیوں کے انضمام سے پی ٹی سی ایل کا انفراسٹرکچر بہتر ہو جائے گا۔ جہاں یوفون کی کمی تھی وہ وہاں ٹیلی نار کے انفراسٹرکچر کے ذریعے پہنچ جائے گا اور ٹیلی نار کے صارفین اب یو فون کے انفراسٹرکچر سے فائدہ اٹھائیں گے۔

ٹیلی کام شعبے کے ماہر پرویز افتخار نے بی بی سی اردو کو اس ڈیل سے متعلق بتایا کہ  سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ ’دونوں کمپنیوں کے فریکوئنسی سپیکٹرم سے ان کی سروس بہتر ہو گئی۔

انھوں نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ فریکوئنسی سپیکٹرم ہوا میں رائٹ آف وے ہے جو حکومت فراہم کرتی ہے۔

پرویز نے بتایا کہ یوفون اور ٹیلی نار کا یہ سپیکٹرم ایک دوسرے کے ساتھ ہے جس سے ان دونوں کے صارفین کو فائدہ ہو گا۔

انھوں نے اس توقع کا اظہار کیا کہ اس ڈیل سے موبائل فون سروس میں بہتری آئے گی خاص کر فائیو جی ٹیکنالوجی کے فروغ کے لیے یہ مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

پرویز نے بتایا کہ پاکستان میں یہ سپیکٹرم مہنگا ہے کیونکہ اس کی قیمت ڈالروں میں ادا کرنا ہوتی ہے۔

پرویز نے کہا کہ سپیکٹرم ساتھ ساتھ ہونے کی وجہ سے دونوں کے ٹاورز بھی اکثر ایک ساتھ ہیں جس سے یہ فائدہ ہو گا کہ یوفون ایک ہی ٹاور پر کام چلا لے گی اور ٹیلی نار کے صارفین اس کے ٹاور سے سروس لے سکتے ہیں جس سے ان کی کاسٹ میں کمی ہو گی۔

پرویز نے ملک میں موبائل فون کمپنیوں کی تعداد میں کمی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یقینی طور پر زیادہ کمپنیوں کی وجہ سے مسابقت بڑھتی ہے اور صارفین کو فائدہ ہوتا ہے۔ تاہم دو کمپنیوں کے پاکستان سے نکلنے کے بعد ان کمپنیوں کی تعداد تین رہ جائے گی۔

انھوں نے کہا کہ تین کمپنیوں کا پاکستان میں کام کرنا بھی اچھا ہے لیکن اگر یہ تعداد تین سے بھی کم ہوتی ہے تو یہ پاکستان کے موبائل فون شعبے اور صارفین کے لیے یہ نقصان دہ ہو گا جس سے اس شعبے میں مسابقت ختم ہو سکتی ہے اور سروس ڈیلیوری متاثر ہو سکتی ہے۔


متعلقہ خبریں