اسلام آباد، لاہور اور کراچی سروسز ٹریبونل میں ہزاروں کیسز التواء کا شکار

ڈپٹی چیف جسٹس

اسلام آباد(ابوبکر، ہم انویسٹی گیشن ٹیم)اسلام آباد، لاہور اور کراچی سروسز ٹریبونل میں ہزاروں کیسز التواء کا شکار ہیں۔ سروسز ٹریبیونل کو گزشتہ 3 سالوں میں کروڑوں کے فنڈز کے باجود سروسز ٹریبیونل کی کارکردگی مایوس کن رہی۔ سروسز ٹریبیونل میں درخواستیں نمٹانے کی شرح 20 فی صد ریکارڈ ہوئی۔

ہم انوسٹی گیشن ٹیم نے سروسز ٹریبیونل کو گزشتہ 3 سالوں کی کارکردگی اورجاری فنڈز کی تفصیلات کے مطابق گزشتہ 3 سال میں سروسز ٹریبیونل کو مجموعہ 6916 درخواستیں موصول ہوئیں۔

مجموعی درخواستوں میں 1416 درخواستیں نمٹا دیئے گئے جبکہ 5500 درخواستوں پر فیصلہ ابھی ہونا ہیں۔

اسلام آباد ٹریبیونل میں سب سے زیادہ 4603 لاہور 360 جبکہ 261 زیر سماعت درخواستیں کراچی ٹریبیونل میں ریکارڈ ہوئی۔ دوسری جانب متفرق کیسسز کی 6765 درخواستیں موصول جسمیں 2663 درخواستوں کو نمٹایا جبکہ 4102 زیر سماعت ہیں۔

علاوہ ازیں فیڈرل سروس ٹریبیونل کو گزشتہ 3 سالوں میں 68 کروڑ سے زائد کے فنڈز دئیے گئے۔

مالی سال 2020-21 میں 20 کروڑ سے زائد فنڈز سروسز ٹریبیونل کو جاری کئے گئے، اس کے علاوہ مالی سال 2021-22 میں 23 کروڑ تک کے فنڈز سروسز ٹریبیونل کو دیئے گئیں، جبکہ مالی سال 2022-23 میں سب سے زیادہ 27 کروڑ سے زائد فنڈز سروسز ٹریبیونل کو جاری ہوئیں۔

دستاویز کے مطابق مجموعی فنڈز میں سب سے زیادہ فنڈز ساڑھے 44 کروڑ کے فنڈز فیڈریل سروس کو جاری ہوئیں۔ دوسرے نمبر پر لاہور ٹریبیونل کو 13 کروڑ تک جبکہ کراچی کو 10 کروڑ سے زائد کے فنڈز جاری ہوئیں۔

سروسز ٹریبونل کے چیئرمین سمیت ممبران کو لاکھوں روپے تنخواہیں مراعات دی جاتی ہیں، ٹریبونل کے چیئرمین کو ماہانہ دس لاکھ سے زائد تنخواہ اور دیگر مراعات دی جاتی ہیں، ٹربیونل کے دیگر ممبرز کو چار لاکھ تنخواہ سمیت دیگر لاکھوں کی مراعات ملتی ہیں۔ ٹریبونل میں سرکاری ملازمین کی پنشن، سنیارٹی، تقرر و تبادلوں، برطرفی کے کیسز آتے ہیں۔

سروسز ٹریبونل کے حکام نے نے بتایا کہ زیر سماعت کیسز میں متعدد کیسوں کا فیصلہ ہوچکا ہے جس پر عمل درآمد باقی ہے، سروسز ٹریبیونل خصوصی طور پر پرانے درخواستوں کو نمٹانے پر خصوصی توجہ دے رہی ہیں۔


متعلقہ خبریں