پاکستان کی ون ڈے کرکٹ ورلڈکپ میں ناکامی اور کپتان تبدیل کرنے کی کہانی پرانی

پاکستان کی ون ڈے کرکٹ ورلڈکپ میں ناکامی اور کپتان تبدیل کرنے کی کہانی پرانی

پاکستان کرکٹ کی تاریخ میں 2003 سے 2023 تک قومی ٹیم کے تین کپتانوں کو برطرف کیا گیا، دو کو مستعفی ہونا پڑا جبکہ ایک کپتان نے ریٹائرمنٹ لی۔

1999 کے بعد سے آئی سی سی کے کسی میگا ایونٹ میں جہاں قومی ٹیم نے ناقص کارکردگی دکھائی وہیں پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) میں تبدیلیوں کا موسم شروع ہوا۔ ان تبدیلیوں میں سب سے زیادہ ملبہ ٹیم کے کپتان پر ڈالا گیا۔

2003 کے ون ڈے ورلڈکپ میں جہاں پاکستان گروپ اسٹیج سے باہر ہوا وہیں سے تبدیلیوں کا آغاز ہوا۔ قومی ٹیم کے اُس وقت کے کپتان وقار یونس کو 4 سال ٹیم کی قیادت سنبھالنے کے بعد کرکٹ بورڈ کی جانب سے برطرف کردیا گیا۔

”شکست کی ذمہ داری قبول کرتا ہوں” بابر اعظم کپتانی سے دستبردار

2007 میں پھر ون ڈے ورلڈکپ آیا، پاکستان آئرلینڈ اور ویسٹ انڈیز سے شکست کے بعد پھر گروپ اسٹیج سے ہی باہر ہوگیا۔ اس وقت کے کپتان انضمام الحق برطرف تو نہ ہوئے لیکن انہیں ریٹائرمنٹ لینا پڑ گئی۔

2011 کے ورلڈکپ میں پاکستانی ٹیم نے گروپ اسٹیچ میں بہترین کارکردگی دکھاتے ہوئے شاہد آفریدی کی قیادت میں سیمی فائنل کیلئے کوالیفائی کیا۔ فیصلہ کُن میچ میں بھارت نے پاکستان کو ٹورنامنٹ سے باہر کیا تو آفریدی کو بھی کپتانی سے برطرف کردیا گیا۔

2015 میں مصباح الحق کی کپتانی میں پاکستان نے ون ڈے ورلڈکپ جیتنے کی امیدیں باندھیں لیکن کوارٹر فائنل سے آگے نہ جاسکا۔ اسی سال مصباح الحق کو کپتانی سے مستعفی ہونا پڑا۔

بابر اعظم کی کپتانی میں کھیلنا اعزاز کی بات ہے،شاہین شاہ

سرفراز احمد 2019 کے ورلڈکپ میں بطور کپتان کھیلے لیکن ایک مرتبہ پھر ٹیم گروپ اسٹیج سے ہی باہر ہوگئی۔ پی سی بی نے سرفراز احمد کو میگا ایونٹ کے بعد ہی کپتانی سے برطرف کردیا۔

رواں سال بھی تاریخ دہرائی گئی، بھارت میں جاری ون ڈے ورلڈکپ 2023 میں ناقص کارکردگی دکھانے کے بعد قومی ٹیم واپس پہنچی۔ کپتان بابر اعظم نے وطن واپسی کے چند دن بعد ہی تینوں فارمیٹ کی کپتانی سے دستبردار ہونے کا اعلان کردیا۔


متعلقہ خبریں