اسلام آباد ہائیکورٹ کا چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف سائفر کیس میں جیل ٹرائل روکنے کا حکم

اسلام آباد ہائیکورٹ (islamabad high court)

اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس کی سماعت فوری روکنے کا حکم دیدیا۔

عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی اپیل پر اسٹے آرڈر جاری کرتے ہوئے جیل ٹرائل پر مبنی تمام ریکارڈ جمعرات کو طلب کر لیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے چیئرمین پی ٹی آئی  کے خلاف سائفر کیس کی اڈیالہ جیل میں ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کی ، اٹارنی جنرل منصور اعوان نے کہا کہ سماعت کل رکھ لیں لیکن حکم امتناعی جاری نہ کریں،  عدالت نے اٹارنی جنرل کی حکم امتناعی جاری نہ کرنے کی استدعا مسترد کردی۔

سائفر کیس، ملزمان کی فیملیز کے پانچ پانچ ممبران کو سماعت سننے کی اجازت

اٹارنی جنرل نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے سائفر کیس کے جیل ٹرائل کی منظوری دی، وفاقی کابینہ کی جیل ٹرائل منظوری کا نوٹیفکیشن عدالت میں پیش کر دیں گے۔

جسٹس گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ وہ نوٹیفکیشن ہم دیکھیں گے اس میں کیا لکھا ہوا ہے،جیل ٹرائل ہو گا تو یہ غیرمعمولی ٹرائل ہو گا۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ غیرمعمولی ٹرائل نہیں صرف جیل ٹرائل ہے۔

سائفر کیس ، چیئرمین پی ٹی آئی نے فرد جرم کی کارروائی سپریم کورٹ میں چیلنج کر دی

عدالت نے کہا کہ چند افراد کو سماعت میں جانے کی اجازت کا مطلب اوپن کورٹ نہیں، جس طرح سے سائفر کیس میں فرد جرم عائد کی گئی اسے بھی اوپن کورٹ نہیں کہہ سکتے۔

جسٹس گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ ایسے کیا غیر معمولی حالات تھے کہ یہ ٹرائل اس طرح چلایا جا رہا ہے؟ آپ نے ہمیں بتانا ہے کہ دراصل ہوا کیا ہے، اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں متعلقہ اداروں سے ریکارڈ لیکر عدالت کے سامنے رکھ دوں گا، جس پر عدالت نے کہا کہ بہت سے سوالات ہیں جن کے جوابات دینے کی ضرورت ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی سے 10 وکلاء ملاقات کر سکیں گے ، اسلام آباد ہائیکورٹ میں جیل سپرنٹنڈنٹ کی فہرست جمع

عدالت نے مزید کہا کہ کیا وجوہات تھیں کہ وفاقی کابینہ نے جیل ٹرائل کی منظوری دی؟ اہم سوال یہ ہے کہ منظوری سے پہلے ہونے والی عدالتی کارروائی کا سٹیٹس کیا ہو گا؟ ۔ بعد ازاں عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد سائفر کیس میں عمران خان کے جیل ٹرائل پر حکم امتناع جاری کردیا اور کیس کی جیل میں سماعت روک دی۔


متعلقہ خبریں