بند کمروں میں فیصلے کرنے ہیں تو پھر عوام کی کوئی حیثیت نہیں، مولانا فضل الرحمان

فائل فوٹو


اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ بند کمروں میں فیصلے کرنے ہیں تو پھر عوام کی کوئی حیثیت نہیں۔ عوام کا احترام کرنا ہو گا ورنہ جمہوریت کی بات چھوڑ دیں۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے غیر ملکی میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ فلسطین کے حوالے سے قائد اعظم کا جو مؤقف تھا وہی آج بھی ہے اور فلسطین کی سرزمین کو تقسیم نہیں کیا جا سکتا۔ اسرائیل اور فلسطینی حالت جنگ میں ہیں اور جنگ میں کوئی بھی اقدام کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حماس کے مجاہدین کے ساتھ جنگ نہیں بلکہ براہ راست غزہ شہر پر حملے کیے جا رہے ہیں جبکہ غزہ میں اسپتالوں اور اسکولوں پر بھی حملے ہو رہے ہیں۔ اسرائیلی کو جنگی مجرم قرار دیا جائے اور جنگی جرائم کا مرتکب قرار دیں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کے براہ راست فریق فلسطینی ہیں ان کے بغیر کوئی حل ممکن نہیں۔ اسرائیل کو تسلیم کرنے کا خواب بکھر گیا اب دنیا کو ایک اور زاویہ سے سوچنا ہو گا۔ ہم نے مطالبہ کیا کہ اسلامی ممالک کی تنظیم (او آئی سی) کا سربراہی اجلاس طلب کیا جائے اور سعودی عرب نے اجلاس طلب کیا ان کا شکر گزار ہوں۔

انہوں نے کہا کہ فلسطینی قیادت کا بھی مطالبہ تھا کہ او آئی سی کا اجلاس بلایا جائے لیکن حماس کے نمائندوں کے بغیر او آئی سی اجلاس مکمل نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی میں الیکشن لڑنے والا نہیں ہوگا تو ووٹر ووٹ کس کو دے گا؟طلال چودھری

سربراہ جے یو آئی ف نے کہا کہ امریکہ، برطانیہ، فرانس اور یورپ میں مظاہرے ہوئے ہیں اور ان ممالک کو بھی عوام کا احترام کرنا ہو گا ورنہ جمہوریت کی بات چھوڑ دیں۔ اگر بند کمروں میں فیصلے کرنے ہیں تو پھر عوام کی کوئی حیثیت نہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کی میڈیا پر تعجب ہے کہ ان کو اتنی تکلیف کیوں ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ ہم نے ان پر حملہ کیا ہے اگر اپنی سرزمین حاصل کرنے کی جدوجہد دہشت گردی ہے تو پھر گاندھی جی کی جدوجہد کو کیا نام دیں گے ؟ کیا یہ حق فلسطین کو نہیں دیں گے جن کے زمین پر قبضہ ہے؟ فلسطین فلسطینیوں کا ہے اور رہے گا تاہم تحرکیوں میں اتار چڑھاؤ آتا رہے گا۔


متعلقہ خبریں