قومی ٹیم ذہنی طور پر اس پچ پر بیٹنگ کیلیے تیار نہیں تھی، محمد وسیم


پاکستان کرکٹ ٹیم کےسابق چیف سلیکٹرمحمدوسیم نےقومی ٹیم کی کارکردگی پرکہاہےکہ قومی کرکٹ ٹیم منیجمنٹ بھی اس سوچ میں ہو گی کہ ہمارے ساتھ ہواکیاہے۔ 

ہم نیوز کے پروگرام” پاکستان ٹونائٹ ود سید ثمرعباس” میں گفتگو کرتے ہوئےمحمد وسیم کاکہناتھاکہ ایسا کبھی تاریخ میں نہیں ہوا کہ ہماری ٹیم کی صرف 36 رنز پر 8 وکٹیں گری ہوں۔

ہم  نے انڈین بولرز کو کچھ زیادہ عزت دی جس کی وجہ سے پریشر بڑھتا چلا گیا، ثقلین مشتاق

انہوں نے کہا ہے کہ ہم نے 36 رنز بنانےکےدوران 8 وکٹیں لوز کر دیں، لیکن پرابلم اس سے بھی پیچھے تھا جب ان کے پاس بیٹنگ کا بہترین وقت تھا تواس وقت ہمیں بیٹنگ میں وہ کارکردگی نظر نہیں آئی۔

ہمارے کھلاڑی سلو اسٹرائیک ریٹ سےکھیلتے ہوئے نظرآئےجبکہ اس وقت انہیں زیادہ رنز کرنے چاہیے تھے۔ جب انہیں یہ پریشانی لاحق ہوئی کہ رنز کم ہیں تواس دوران قومی ٹیم کے کھلاڑی کارکردگی دکھانے کی بجائے آئوٹ ہونا شروع ہو گئے۔

نسیم شاہ کو دبئی کا گولڈن ویزا مل گیا

انکا کہنا تھا کہ کوئی ایسابیٹسمین نہیں تھاجو بائونڈری مارتے ہوئےآئوٹ ہواہو، کوئی سنگل لیتے ہوئے تو کوئی چھوٹے چھوٹے شاٹ کھیلتے ہوئےآئوٹ ہوا۔

ایسا لگ رہا تھا کہ ٹیم دبائو کا شکار ہے، ٹیم ذہنی طور پر تیار تھی ہی نہیں کہ انہوں نے اس پچ پر بیٹنگ کیسےکرنی ہے۔

محمد وسیم کا کہنا تھا کہ قومی کرکٹ ٹیم کا پہلے 25 اوور میں جو بیٹنگ پلان تھا میرے خیال میں ہم میچ ادھر ہی ہار گئے تھے۔

ورلڈ کپ 2023کے ابتدائی 10 میچز میں کئی ریکارڈ بن گئے

پروگرام میں سابق چیف سلیکٹرنے قومی ٹیم کے بولنگ کے حوالے سے کہا کہ اس وقت ہم سب کی ترجیح شاہین شاہ ہے،اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمیں نسیم شاہ کی کمی محسوس ہورہی ہے، ایسے میں ساری ذمہ داری شاہین شاہ آفریدی کےاوپرآگئی ہے۔

انکا مزید کہنا تھا کہ مجھےایسے لگ رہاہےکہ شاہین شاہ آفریدی کے ساتھ کوئی مسئلہ چل رہا ہے، خواہ وہ بائولنگ یااس کی فٹنس میں ہو، ہمیں وہ شاہین کہیں نظرنہیں آرہےجوایشیا کپ میں تھے۔

شاہین شاہ کی چال ڈھال سے لگ رہا ہے کہ وہ کہیں نہ کہیں کمفرٹیبل نہیں ہیں،کوئی ایشوان کیساتھ چل رہا ہے۔

 


متعلقہ خبریں