پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس،چیف جسٹس نے بینچ میں شامل ججز کو سوال کرنے سے روک دیا


چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں فل کورٹ بینچ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس کی چوتھی سماعت کر رہا ہے۔

ایم کیو ایم کے وکیل فیصل صدیقی کا کہنا تھا کہ میں اس بارے میں بھی معاونت کروں گا کہ کیا رولز ایکٹ کو اووررول کرتے ہیں یا نہیں،میری کوشش ہے کہ باز محمد کاکڑ کیس میں کونسی چیز اہمیت کے حامل تھی اس پر دلائل دوں۔

وکیل کا کہنا تھا کہ باز محمد کاکڑ کیس کے فیصلے کے کچھ حصے ایکٹ اور اس کی ترمیم سے متعلق ہیں،اس موقع پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ایم کیو ایم کے وکیل سے سوال کیا کہ کیا آپ نے کوئی معروضات دائر کیے ہیں؟

چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سپریم کورٹ آمد، گارڈ آف آنر لینے سے انکار

جواب میں وکیل کا کہنا تھا کہ میں نے عدالت میں کچھ بھی دائر نہیں کیا،میری کوشش ہوگی کہ میں سوالات کے جوابات دوں،ایم کیو ایم ایکٹ کی مکمل حمایت کرتی ہے،سپریم کورٹ رول گیارہ میں چیف جسٹس کو ماسٹر آف روسٹر کہا گیا ہے، وکیل فیصل صدیقی نے مزید کہا کہ لا ء میں ایکٹ آف لا ء کا لفظ ہے۔

جسٹس عائشہ ملک کا کہنا تھا کہ ہمیں علم ہے کہ لا ء لفظ کا دائرہ کار بہت وسیع ہے، اس موقع پر چیف جسٹس نے کہا کہ تمام ججز پہلے وکیل کے اپنے دلائل مکمل ہونے دیں،وکلاء سوالات نوٹ کرلیں،دلائل جاری رکھیں۔

وکیل فیصل صدیقی کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ رولز میں لا ء لفظ کوبیان نہیں کیا گیا،وکیل نے عدالت میں لاء لفظ کی وضاحت کی، وکیل کا کہنا تھا کہ فیصلوں کے کچھ حصے موجودہ کیس سے تعلق رکھتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ جسٹس عائشہ ملک نے کہاآرٹیکل 191 میں لاء کا لفظ پارلیمنٹ کو قانون سازی کا اختیار دیتا ہے۔

اس موقع پر جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ قانون بہت وسیع اصطلاح ہے جس میں ایکٹ آف پارلیمنٹ بھی آتا ہے،اس موقع پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے بینچ میں شامل ججز کو سوال کرنے سے روک دیا، چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ وکیل پہلے دلائل دیں اس کے بعد سوالات کا جواب دیں۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ25 اکتوبر 2024 کوریٹائر ہوں گے

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ فل کورٹ کی تیسری سماعت ہے دیگر تمام مقدمات نظرانداز ہو رہے ہیں، اگر سوالات کا مسلسل جواب دیتے رہیں گے تو دلائل ادھورے رہ جائیں گے،میں سوالات پوچھنے کے دوران دلائل کو سمجھ نہیں پارہا۔

جسٹس منیب اختر نے وکیل سے سوال کیا کہ یہ بتا دیں کہ آرٹیکل 191 میں لاء کا کیا مطلب ہے؟اس موقع پر چیف جسٹس کا جسٹس منیب اختر سے مکالمہ ہوا، جس میں چیف جسٹس نے کہا کہ اگر آپ نے پہلے ہی ذہن بنا لیا ہے تو فیصلے میں لکھ لیجیے گا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کا کہنا تھا کہ وکیل کو جیسے مرضی دلائل دینا ہوں گے دے گا، اس موقع پر جسٹس منیب اختر نے کہا کہ بطور بینچ ممبر میرا حق ہے کہ میں سوال کروں۔

چیف جسٹس کا کہناتھا کہ ظاہر ہے آپ سوال کر سکتے ہیں لیکن پہلے وکیل کو دلائل تو مکمل کرنے دیں، جسٹس منیب اختر نے کہا کہ معذرت کے ساتھ میرا مسئلہ میرا سوال ہے اور اس کا جواب دیں،اس موقع پر چیف جسٹس نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ اپنے دلائل مکمل کریں۔


متعلقہ خبریں