اللہ کا شکر ہے جس نے مجھ سے ملک اور انصاف کیلئے خدمت لی، چیف جسٹس


چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریٹائرمنٹ سے قبل کمرہ عدالت میں آخری دن اپنے بیان میں کہا کہ اللہ کی خوشنودی کو ذہن میں رکھ کر کام کیا، اللہ کا شکر گزار ہوں جس نے مجھ سے ملک اور انصاف کیلئے خدمت لی۔

سپریم کورٹ میں آج جسٹس عمرعطا بندیال نے بطور چیف جسٹس کمرہ عدالت میں آخری روز مقدمات کی سماعت کی۔ چیف جسٹس کے ساتھ بینچ میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس عائشہ ملک موجود تھے۔

مقدمات میں پیش ہونے والے وکلا کی طرف سے بھی چیف جسٹس کیلئے نیک تمناؤں کا اظہار کیا گیا۔ چیف جسٹس نے اس موقع پر وکلا سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ گڈ ٹو سی یو آل مائی فرینڈز۔ تمام وکلا کا شکریہ ادا کرتا ہوں، میں بھی سب کیلئے دعا گو ہوں۔

سماعت کے دوران وکیل میاں بلال کا کہنا تھا کہ جب ہائیکورٹ میں پہلا کیس تھا تو بھی میں ہی آپ کے سامنے پیش ہوا۔ آج سپریم کورٹ میں آپ کا آخری کیس ہے تب بھی پیش ہو رہا ہوں۔

آئین کے مطابق انتخابات 90 روز میں ہوجانے چاہیئیں، چیف جسٹس

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کا کیس تو غیر موثر ہو گیا ہے، اگر دلائل دیں گے تو دل کو خوش رکھنے کو غالب یہ خیال اچھا ہے۔ وکیل میاں بلال نے کہا کہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ہمیشہ تحمل سے ہمیں سنا۔

چیف جسٹس نے وکیل میاں بلال کی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ ہمارا فرض ہے کہ سب کو تحمل سے سنیں۔ بار کی طرف سے ہمیشہ تعاون اور سیکھنے کو ملا۔

انہوں نے مزید کہا کہ عدالتی فیصلوں پر تنقید ضرور کریں، جج پر تنقید کریں تو یقینی بنائیں وہ سچے حقائق پر مبنی ہو۔


متعلقہ خبریں