الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، شاہد خاقان عباسی


سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ الیکشن کی تاریخ دینا صدر کا کام نہیں، الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔

ہم نیوزکے پروگرام ”پاور پالیٹکس ود عادل عباسی” میں شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ آئین الیکشن کمیشن کی ذمہ داری لگاتا ہے کہ وہ صاف شفاف الیکشن کرائے۔

الیکشن کمیشن نے نئی مردم شماری کے حوالے سے پہلے ہی 4ماہ کا کہہ دیا تھا، نئی حلقہ بندیوں پر الیکشن کیلئے آپ کو ساڑھے 4ماہ دینے ہوں گے۔

سابق وزیراعطم شہباز شریف نے نواز شریف کی وطن واپسی کی تصدیق کر دی

انہوں نے کہا ہے صدر مملکت الیکشن کرا ہی نہیں سکتا ، الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، الیکشن کی تاریخ اس کو پتہ ہے جوالیکشن کرا ئے گا، الیکشن کی تاریخ الیکشن کمیشن نے دینی ہے جو وہ دے گا اس دن الیکشن ہوں گے۔

سیاسی جماعتوں کے مسائل الیکشن سے ہی حل ہوتے ہیں ، الیکشن نہیں ہوں گے تو جماعتیں کیا کریں گی، یہ سیاست کھیلنے کا وقت نہیں،بلاول بھی کابینہ کے اندر موجود تھے جب یہ سب فیصلے ہوئے ہیں۔

الیکشن سے نہیں بھاگ رہے،90دن میں الیکشن کیلئے تیارہیں، مولانا فضل الرحمان

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پچھلی حکومت سی سی آئی میں فیصلہ کر کے گئی تھی نئی مردم شماری پر الیکشن ہوں گے، نئی مردم شمارے پر الیکشن کی تاخیر کا الیکشن کمیشن بتا چکا ہے ، اگر کسی کو مسئلہ ہے تو وہ سپریم کورٹ چلا جائے، سی سی آئی کی میٹنگ میں وزیراعلیٰ سندھ اور بلاول بھٹو بھی شریک تھے۔

صدر تاریخ دے دیں تو الیکشن تو نہیں ہو پائیں گے ، میں تو کہتا ہوں آج ہی الیکشن ہو جائیں مگر یہ ہو نہیں سکتا ، نئی حلقہ بندیوں پر الیکشن کیلئے وقت کی ضرورت ہے۔

رہنما ن لیگ کاکہنا تھا کہ شہباز شریف کی حکومتی ذمہ داری ختم ہو گئی ہے، شہباز شریف باہر چلے گئے ہیں تو واپس بھی آ جائیں گے، شہباز شریف اب کسی کے ملازم نہیں ، وہ اپنی مرضی سے واپس آئیں گے۔

شہباز شریف نواز شریف سے مشاورت کیلئے باہر گئے تھے، شہبا زشریف ہفتہ 10دن میں واپس آ جائیں گے۔

سب کیلئے لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں ، الیکشن کمیشن ہی انتخابات کی تاریخ دے گا ، بلاول بھٹو

سابق وزیر اعظم نےکہا کہ ملک میں ایک نئی جماعت کی گنجائش بھی ہے ،میراکوئی جماعت بنانے کا دعویٰ نہیں لیکن جماعت کی گنجائش آج بھی ہے۔

آج کسی نے بھی عوام کے مسائل پر بات نہیں کی ،ملکی معیشت ، عوام کی تکلیف اور حل پر بات کریں تو معاملہ چلے گا۔

انکا مزید کہنا تھا کہ نواز شریف اور چیئرمین پی ٹی آئی کو ساتھ بیٹھنا پڑے گا، صدر ان دونوں کو ساتھ بٹھا سکتے ہی لیکن آج وہ خود جانبدار ہوگئے ہیں۔

ملک کی لیڈرشپ کو ملک کے معاملات کی سنجیدگی کااندازہ نہیں،سب اپنے معاملات میں پھنسے ہوئے ہیں۔


متعلقہ خبریں