اسلام آباد ہائیکورٹ ،چیئرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ کیس میں سزا کے خلاف اپیل پر سماعت

pti

اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیئرمین تحریک انصاف کی سزا معطلی اور ضمانت پر رہائی کی درخواست پر سماعت کی گئی۔

کیس کی سماعت چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کی ہے، سماعت کے دوران وکیل شیرافضل مروت نے کہا کہ ہمیں چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سمجھ نہیں آ رہی کہ آپکو ملاقات سے کیوں روکا گیا ہے، میں نے تو کہا تھا دو تین وکلاء ملاقات کیلئے چلے جائیں اور زیادہ رش نہ ہو، ملاقات میں کوئی ممانعت نہیں ، گزشتہ سماعت پر جیل رولز بھی دیکھے تھے، میں نے اس تمام صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے آرڈر پاس کیا تھا۔

چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلاء کی جانب سے مؤکل سے ملاقات کی اجازت نہ ملنے کا شکوہ کیا گیا تو اس چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق کہاکہ میں اس حوالے سے آرڈر پاس کروں گا ۔

سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ میں الیکشن کمیشن کے وکیل کو وقت دینے کی مخالفت کرتا ہوں، یہ سراسر زیادتی ہوگی،مؤکل کی سزا صرف 3 سال ہے۔ جیل میں میرے مؤکل کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔

ایڈووکیٹ شیرافضل مروت نے کہا کہ ابھی کچھ ہی دیر پہلے میرے گھر پر ریڈ کیا گیا ہے، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے اپیل پر نوٹس جاری کر کے کیس کا ریکارڈ طلب کیا تھا،چیف جسٹس نے استفسارکیا  ہے کہ  کیا ریکارڈ عدالت میں آ گیا ہے؟۔

وکیل الیکشن کمیشن امجد پرویزنے کہا کہ مجھے کیس کا تصدیق شدہ ریکارڈ ابھی نہیں مل سکا، کیس کے میرٹس پر سزا معطلی کی درخواست دی گئی ہے، میری استدعا ہے کہ مجھے تیاری کیلئے مناسب وقت دیا جائے۔

دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ نے الیکشن ایکٹ کا سیکشن 10 کالعدم قرار دیتے ہوئے الیکشن کمیشن کو چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف توہینِ کمیشن معاملے کا حتمی فیصلہ کرنے سے روک دیا۔


متعلقہ خبریں