ریاض: سعودی عرب میں روبوٹ کا استعمال کرتے ہوئے مرگی کے مریض کے دماغ میں ای ای جی چپ لگا دی گئی۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق جدہ میں مریض کو لاحق مرگی کا مرض روایتی علاج سے ختم نہیں ہو رہا تھا کہ کنگ فیصل اسپیشلسٹ اسپتال اور ریسرچ سینٹر روبوٹ کا استعمال کرتے ہوئے مریض کے دماغ میں چپس لگانے میں کامیاب ہو گیا۔
مریض کو لاحق مرگی کا مرض روایتی علاج سے ختم نہیں ہو رہا تھا۔ ڈاکٹروں نے مریض کے دماغ میں مرگی کی نشاندہی کرنے کے مقصد کے لیے ای ای جی چپ لگائی جسے بعد میں ہٹا دیا جائے گا۔ یہ ایک جدید طبی طریقہ کار ہے جس کا استعمال مشرق وسطیٰ میں پہلی مرتبہ کیا گیا۔
اس ٹیکنالوجی کے ذریعہ کھوپڑی میں 2 ملی میٹر سے زیادہ نہ بڑھنے والے متعدد سوراخ بنا کر الیکٹرو اینسفالوگرافی چپس دماغ میں لگائی جاتی ہیں۔ جس کا مقصد سر کے اندر سے برقی سرگرمی کی پیمائش کرنا اور مرگی کے پیدا ہونے کے مقامات کی تشخیص کرنا ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کی نئی قسم برطانیہ پہنچ گئی
روبوٹ ٹیکنالوجی ضروری پیمائشوں کا حساب لگانے اور سوراخ کرنے کے لیے صحیح جگہوں کا تعین کرنے میں روایتی “لیکسیل فریم” طریقہ سے بہتر ثابت ہوئی ہے۔ روایتی طریقہ میں وقت بھی زیادہ لگتا اور محنت بھی دوگنا ہوجاتی ہے۔
واضح رہے کہ روبوٹ کا استعمال صرف دماغ میں سلائسس لگانے تک ہی محدود نہیں بلکہ اعصابی امراض سے متعلق متعدد دیگر سرجریوں میں بھی روبوٹ کا استعمال کیا جا رہا ہے۔