سڈنی: آسٹریلیا میں شہاب ثاقب کی وجہ سے بننے والا دنیا کا سب سے بڑا گڑھا دریافت کر لیا گیا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق آسٹریلیا کی ریاست نیو ساؤتھ ویلز کے ایک دیہی علاقے میں یہ گڑھا دریافت ہوا۔ اس گڑھے کو ڈائنوسار کے معدوم ہونے کا سبب بننے والے شہابِ ثاقب سے دُگنا طاقتور قرار دیا جا رہا ہے۔
نیو ساؤتھ ویلز کے علاقے ڈینی لیکوئین میں پائے جانے والے اس گڑھے کا قطر 520 کلو میٹر تک متوقع ہے اور اس گڑھے کے متعلق ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ میکسیکو میں موجود چِکسولیوب گڑھے سے تین گُنا بڑا ہے۔
واضح رہے کہ چِکسولیوب گڑھا 6 کروڑ 50 لاکھ سال قبل زمین پر گرنے والے شہابِ ثاقب کے سبب وجود میں آیا تھا جس کی وجہ سے تمام ڈائنو سار معدوم ہوگئے تھے۔
آسٹریلیا میں دریافت ہونے والے اس گڑھے کا کھدائی کے بعد جائزہ لیا جانا باقی ہے لیکن ماہرین کے خیال میں اس کا تعلق بھی جانداروں کی بڑی تعداد میں اموات سے ہوسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یوکرین کو ایف 16 طیاروں کی فراہمی، روس برہم
تحقیق کے مطابق یہ گڑھا اوڈوویشئن دورِ معدومیت کے آخر کے دوران 44 کروڑ 38 لاکھ سے 44 کروڑ 52 لاکھ سال قبل وجود میں آیا، اس وقوعے کے دوران زمین 85 فی صد زندگی ختم ہوگئی تھی۔
تحقیق کے شریک مصنف ڈاکٹر اینڈریو گلِیکسن کے مطابق یہ گڑھا ممکنہ طور پر تقریباً 51 کروڑ 40 لاکھ سال قبل کیمبرین دور کا بھی ہوسکتا ہے۔