نئے صوبے بنانے کا بل سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں پیش، صوبوں سے مشاورت کا فیصلہ

نئے صوبے بنانے کا بل سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں پیش، صوبوں سے مشاورت کا فیصلہ

اسلام آباد: نئے صوبے بنانے کا بل سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف میں پیش کر دیا گیا ہے، اس حوالے سے صوبوں سے مشاورت کا بھی فیصلہ ہوا ہے۔

گیس و بجلی صوبے لے لیں، وفاق کنگال و بیروزگار ہے، نیب نے 25 سال میں کس کا احتساب کیا؟شاہد خاقان

قائمہ کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں حکمران اتحاد میں شامل جماعتوں اور اپوزیشن اراکین نے شرکت کی، اجلاس میں نئے صوبے بنانے پر مشاورت کی گئی۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں رانا محمود الحسن نے سرائیکی اور سینیٹر محمد صابر شاہ نے جنوبی پنجاب صوبے سے متعلق بل کمیٹی میں پیش کیا جس کے بعد نئے صوبوں کے قیام پر مزید مشاورت ہوئی اور فیصلہ کیا گیا کہ صوبوں سے تجاویز لی جائیں گی۔

اجلاس میں شریک پی پی کے سینیٹر اور معروف قانون دان فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ بھارت میں انتظامی اکائیاں بنتی ہیں تو آئینی ترمیم کی ضرورت نہیں پڑتی لیکن پاکستان میں صوبوں کے معاملے پر آئینی ترمیم ضروری ہے، یہ کام جذبات کا نہیں ہے کیونکہ قانون جذبات نہیں دیکھتا، قانون اندھا ہوتا ہے۔

انہوں نے تجویز پیش کی کہ فی الحال اس کو مؤخر کردیں، نئی اسمبلی آنے دیں پھر ان کو یہ معاملہ کرنے دیں۔

پی ٹی آئی سینیٹر اور ممتاز قانون دان علی ظفر نے اجلاس میں مؤقف اختیار کیا کہ یہ انتہائی اہم معاملہ ہے، صوبوں سے متعلق معاملے پر تمام جماعتوں کی اعلیٰ قیادت کی بھی رائے آجائے، کمیٹی کی توسیع کے لیے چیئرمین کو لکھیں گے۔

اجلاس میں شریک وفاقی سیکریٹری قانون و انصاف نے کہا کہ نجی بلز کو اس طرح اہمیت نہیں دی جاتی، جنوبی پنجاب والا بل بھی لے آئے تھے، اس وقت صوبوں اور گلگت بلتستان کے حوالے سے 20 سے زائد ترامیم پڑی ہیں۔

بل میں آئین کے آرٹیکل ایک میں ترمیم کی تجویز دی گئی ہے اور پنجاب میں دو نئے بہاولپور اور جنوبی پنجاب کی تجویز دی گئی ہے، بل میں واضح کیا گیا ہے کہ صوبہ بہاولپور میں اس وقت موجود بہاولپور ڈویژن کے علاقے اور جنوبی پنجاب میں ڈیرہ غازی خان اور ملتان ڈویژن کے علاقے شامل ہوں گے۔

چین نےایم ایل ون منصوبے کی آدھی فنانسنگ ڈالر میں کرنے کی پاکستانی درخواست مسترد کردی

آئین کے آرٹیکل 51 میں ترمیم کی تجویز دی گئی ہے تاکہ نئے صوبوں کو قومی اسمبلی میں نمائندگی کا تناسب مقرر کیا جائے جس میں کہا گیا ہے کہ صوبہ بہاولپور میں جنرل نشستیں 15 اور خواتین کی 3، جنوبی پنجاب میں 31 براہ راست اور 7 خواتین نشستوں کے ساتھ مجموعی طور پر 38 نشستیں ہوگی۔

پنجاب میں دو نئے صوبوں کی تجویز کے بعد نشستوں کی تعداد 117 رہ جائے گی جس میں 95 براہ راست اور 22 خواتین نشستوں کی تجویز ہے۔

بل میں پیش کی گئیں تجاویز کے تحت ملک میں بہاولپور، بلوچستان، خیبرپختونخوا، پنجاب، سندھ، جنوبی پنجاب اور وفاقی دارالحکومت پر مشتمل وفاقی اکائیاں ہوں گی۔

واضح رہے کہ اس سے قبل گزشتہ ہفتے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مرزا محمد آفریدی نے ملک میں کراچی سمیت 9 نئے صوبوں کی تشکیل کی تجویز دی تھی۔

ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے کراچی، خیبرپختونخوا میں ضم قبائلی اضلاع (سابق فاٹا) اور ہزارہ کے ساتھ ساتھ پنجاب اور بلوچستان کو 3/ 3 صوبوں میں تقسیم کرنے کی تجویز دی تھی۔

یاد رہے کہ اگست 2019 میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے جنوبی پنجاب، بہاولپور اور ہزارہ صوبوں کے قیام کے لیے پیش کیے گئے قانون میں مزید بہتری کے لیے اسپیکر اسمبلی کو پارلیمانی کمیٹی کے قیام کی تجویز بھیج دی تھی۔

ایم کیو ایم نئے صوبے کے قیام کیلئے ہر قانونی راستہ اختیار کریگی، ترجمان

کمیٹی میں مرتضیٰ جاوید عباسی اور علی خان جدون کی جانب سے پیش کیے گئے ترمیمی بل 2019 میں آئین کے آرٹیکل ایک، 51، 59، 106، 175 اے اور 218 میں ترمیم کا جائزہ لیا گیا تھا۔


متعلقہ خبریں