ڈالر کے مستقبل پر سوالیہ نشان، کیا چینی کرنسی ڈالر کو مات دیدے گی؟


اعداد و شمار کے مطابق اس سال کی پہلی سہ ماہی میں چین کے سرحد پار آر ایم بی تصفیے میں گزشتہ سال کے مقابلے میں نمایاں اضافہ ہوا، اور آر ایم بی انٹرنیشنلائزیشن بڑھتی جا رہی ہے۔

چینی میڈ یا کے مطا بق بی او سی سیکیورٹیز کے گلوبل چیف اکانومسٹ گوان تاؤ نے کہاکہ سروے کے نتائج کے مطابق سروے میں شامل تقریبا 80 فیصد ملکی اور غیر ملکی کاروباری اداروں نے کہا کہ وہ سرحد پار ادائیگی کے تصفیے میں آر ایم بی کے تناسب میں مزید اضافہ کریں گے۔

چین کی معیشت کی ترقی اور کھلے پن کے معیار میں بہتری کیساتھ ساتھ سرحد پار ادائیگی، سرمایہ کاری اور فنانسنگ، ذخائر اور آر ایم بی کی قیمتوں سمیت بین الاقوامی کرنسیوں کے افعال میں جامع اضافہ ہوا ہے اور آر ایم بی کی بین الاقوامی حیثیت میں مسلسل بہتری آئی ہے۔

چینی کرنسی نے پہلی بار ڈالر کو پیچھے چھوڑ دیا

واضح رہے کہ ادائیگی اور تصفیے کی کرنسی کے طور پر، آر ایم بی کے سرحد پار استعمال میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ فی الحال، آر ایم بی، ملکی اور غیر ملکی کرنسیوں میں سرحد پار کل وصولیوں اور ادائیگیوں کا تقریبا 50 فیصد ہے۔ چین نے اب تک 40 ممالک اور خطوں کے مرکزی بینکوں یا مالیاتی حکام کیساتھ دو طرفہ مقامی کرنسی کے تبادلے کے معاہدوں پر دستخط کیے ہیں، جس کی مجموعی رقم 4 ٹریلین یوآن سے زیادہ ہے۔

تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق اپریل کے اختتام تک چین کے زرمبادلہ کے ذخائر کا حجم 3.2048 ٹریلین امریکی ڈالر ریکارڈ کیاگیا جو مارچ کے مقابلے میں 20.9 ارب امریکی ڈالر زیادہ رہاجس کی شرح اضافہ 0.66 فیصد ہے۔ چین کے زرمبادلہ کے ذخائر میں دو ماہ سے مسلسل اضافہ ہوا ہے اور یہ پیمانہ بنیادی طور پر مستحکم رہا ہے۔

چین، روس اور دیگر ممالک ڈالر میں کاروبار کی بجائے اپنی کرنسی میں کاروبار کو ترجیح دے رہے ہیں، خصوصاً چین اس معاملے میں سب سے آگے ہے۔دوسری جانب پاکستانی روپیہ بھی ڈالر کے مقابلے میں کافی کمزور ہو چکا ہے جس کے معیشت پر برے اثرات مرتب ہو رہے ہیں اورڈالر کی قدر بڑھنے سے پاکستان کے بیرونی قرضوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔


متعلقہ خبریں