صرف پنجاب، خیبر پختونخوا میں انتخابات ہوئے تو مزید انتشار ہو گا، سراج الحق

Siraj Ul Haq

لاہور: امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ صرف پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات ہوئے تو مزید انتشار ہو گا۔

امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے “ہم نیوز اسپیشل” میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیاست نام ہی مذاکرات اور ایک دوسرے کو سننے کا ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ مذاکرات کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں ہے۔ سیاسی انتہا پسندی معاشرے کے لیے زہر قاتل ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں پرامید ہوں کہ مذاکرات کامیاب ہوں گے۔ جماعت اسلامی ملک کی تیسری قوت ہے اور ہم ایک جمہوری جماعت ہیں۔ آئین کا تقاضا ہے کہ انتخابات ہوں اور انتخابات کی تاریخ پر تمام اسٹیک ہولڈز کو بیٹھ کر بات کرنی چاہیے جبکہ ہم چاہتے ہیں کہ انتخابات کے معاملے پر اتفاق رائے پیدا ہو۔

سراج الحق نے کہا کہ وزیر داخلہ کا اعلان “ہم رہیں گے یا وہ رہیں گے” جیسے بیانات دشمن دیتے ہیں۔ یہاں سارا مسئلہ غریب عوام کا ہے اور میں نے صرف پاکستان اور غریب عوام کی خاطر جدوجہد کی جبکہ میری جدوجہد کو سپریم کورٹ اور تمام لوگوں نے سپورٹ کیا۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کی خواہش تھی کہ میں پی ڈی ایم کی تمام سیاسی جماعتوں سے بات کروں لیکن میں نے فرداً فرداً پی ڈی ایم کی جماعتوں سے بات کرنا مناسب نہیں سمجھا۔ پی ڈی ایم کی اکثریت مذاکرات کے حق میں تھی۔

یہ بھی پڑھیں: پرویز الہٰی کو اسحاق ڈار کا مشورہ

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ صرف پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات ہوئے تو مزید انتشار ہو گا تاہم تمام سیاسی جماعتیں مل کر طے کرلیں کہ کب انتخابات کرانے ہیں ؟

انہوں ںے کہا کہ لاہور میں 30 روپے نان کی قیمت ہے اور ہمیں اصل میں ووٹ کو نہیں بلکہ روٹی کو عزت دینی چاہیے۔ جولائی اور اگست میں ہمیں انتخابات میں جانا چاہیے اور پی ٹی آئی والے بھی جولائی اور اگست پر راضی ہیں لیکن پی ٹی آئی والے سمجھتے ہیں حکومت جولائی اور اگست میں بھی انتخابات نہیں کرائے گی۔ ہم سب چاہتے ہیں وفاق اور صوبوں میں ایک دن ہی انتخابات ہوں۔

سراج الحق نے کہا کہ مضبوط پاکستان کے لیے انتخابات ہونا ضروری ہیں جبکہ پی ٹی آئی کے لوگ خود کہتے ہیں اسمبلیاں توڑ کر غلطی کی اور عمران خان نے کہا اسمبلی باجوہ کے کہنے پر توڑی۔ جماعت اسلامی ملک میں تھرڈ پارٹی کے طور پر موجود ہے اور ہم نہ پی ٹی آئی کے ساتھ ہیں نہ حکومت کے۔

کراچی کے مینڈیٹ پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت نے کراچی میں جماعت اسلامی کے مینڈیٹ کو نہیں مانا۔ کراچی میں انتخابات جماعت اسلامی کی وجہ سے ہوئے ہیں اور جماعت اسلامی کراچی میں سنکل بڑی جماعت ہے اب یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ کراچی میں ہم کس کے ساتھ رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کی یونین کو ختم کیا گیا کیوں کہ وہاں سے مڈل کلاس لیڈر آ رہے تھے اور یہ اگر کالجز اور یونیورسٹیز میں انتخابات کرائیں تو پتہ چلے نوجوان کس کے ساتھ ہیں۔ نوجوان ملک میں اسلامی نظام چاہتے ہیں۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ اس وقت پوری قوم مایوس ہے اور جب بھی عوام نے ہمیں ووٹ دیا ہم نے ڈیلیور کیا۔ مردم شماری پر سب سے پہلے جماعت اسلامی نے تحفظات کا اظہار کیا تھا جبکہ ہمیں لنگر خانوں اور مسافر خانوں کے بجائے کارخانوں پر توجہ دینی چاہیے۔

پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں 10 سال پی ٹی آئی کارکردگی نہیں دکھا سکی اور پی ٹی آئی نے سوات کے لوگوں کو انصاف اور حق نہیں دیا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں انتخابات سے پہلے پتہ چل گیا تھا کہ ہمارے حلقے ہم سے چھین لیے جائیں گے اور 2018 کا الیکشن ایک سلیکشن تھا۔


متعلقہ خبریں