پنجاب پولیس کے ترجمان بیٹے سمیت زیر حراست، ریمانڈ منظور

پنجاب پولیس کے ترجمان بیٹے سمیت زیر حراست، ریمانڈ منظور

فائل فوٹو


لاہور: پنجاب پولیس کے ترجمان نایاب حیدر اور ان کے بیٹے ضرغام کو حساس ادارے کے افسر پر تشدد کے  الزام میں حراست میں لے کر عدالت سے ریمانڈ حاصل کر لیا گیا ہے۔

پنجاب پولیس اہلکاروں کوباڈی وورن کیمرے دینے کا فیصلہ

مؤقر ویب سائٹ کے مطابق پنجاب پولیس نے جمعہ کے دن اپنے ہی ترجمان اور ان کے صاحبزادے کو ہتھکڑیاں لگا کر عدالت میں پیش کیا جہاں ملزمان کا دو روزہ ریمانڈ دے دیا گیا۔

عدالت میں پولیس نے ملزمان کے حوالے سے استدعا کی تھی کہ ان سے پستول برآمد کرنا ہے جو حساس ادارے کے افسر پر تشدد کے دوران استعمال ہوا تھا۔

ملزمان کو تھانہ جنوبی کینٹ میں درج مقدمے کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا ہے جو حساس ادارے کے افسر کی جانب سے درج کرایا گیا ہے۔

درج ایف آئی آر کے مطابق مدعی اپنے اہل خانہ کے ہمراہ کیولری گراؤنڈ کے پاس سے گزر رہے تھے کہ اسی دوران انہوں نے فاسٹ لین میں سست رفتاری سے چلنے والی گاڑی کوہارن دے کر اوورٹیک کیا تو پیچھے والی گاڑی نے دو مرتبہ ان کی گاڑی کو ٹکر ماری جس پر انہوں نے گاڑی سائیڈ پہ کر کے وہاں سے نکلنے کی کوشش کی لیکن کیولری کے اشارے پرجب وہ رکے تو ان پر حملہ کردیا گیا۔

پولیس فائرنگ، آج میرے بیٹے عثمان کا نکاح تھا، غم سے نڈھال ماں کی گفتگو

مقدمے کے حوالے سے درج ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ گاڑی میں سوار افراد نے انہیں زدوکوب کیا،اغوا کرنے کی کوشش کی اور ساتھ موجود خواتین کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا، ملزمان نے پستول کے بٹ مارے جب کہ اس دوران وہ اپنا تعارف بھی کراتے رہے مگر ان کی ایک نہ سنی گئی۔

ملزمان کی شناخت نایاب حیدر اور ضرغام کے طور پر ہوئی جب کہ ان کے ساتھ اور بھی مسلح افراد موجود تھے۔ نایاب حیدر گزشتہ کافی عرصے سے آئی جی پنجاب پولیس کے ترجمان کے طور پر کام کر رہے ہیں جب کہ وہ صوبائی محکمہ تعلقات عامہ کے ڈی جی پی آر کے افسر ہیں۔

واضح رہے کہ پنجاب میں نگران حکومت آنے سے قبل وہ اس عہدے پر موجود نہیں تھے البتہ نئے آئی جی ڈاکٹر عثمان انور نے انہیں پنجاب پولیس کا ترجمان مقرر کیا ہے۔

پولیس میں روبوٹک کتے بھرتی

اردو نیوز کے مطابق نایاب حیدر کے خلاف ایف آئی آر میں تشدد کرنے اور اغوا کرنے کی کوشش جیسی دفعات لگائی گئی ہیں۔


متعلقہ خبریں